
سانس اور تنفس کے امراض ہم انسانوں یا موجودہ جانوروں پر ہی حملہ نہیں کرتے بلکہ 15 کروڑ سال پہلے بھی ڈائنوسار جیسی دیوقامت مخلوق بھی اس کا شکار تھی۔
کروڑوں سال قبل جیوراسک عہد میں سبزہ خور ڈائنوسار زمین پر گھوم پھر رہے تھے۔ ان میں سے سوروپوڈ نسل کا ایک ڈائنوسار ڈبلوڈوکڈ نسل سے تعلق رکھتا تھا اور اس کا ایک نمونہ مالٹا سے دریافت ہوا تھا۔ اس ڈائنوسار کو پیار سے ڈولی کا نام دیا گیا تھا۔
کچھ عرصے قبل مالٹا میں واقع گریٹ پلین ڈائنوسار میوزیم کے سربراہ ڈاکٹر کیری وڈ رف نے دوبارہ اس کی گردن کی ہڈیوں کا بغور مطالعہ کیا۔ اگرچہ یہ ڈائنوسار 30 برس سے یہاں موجود تھا لیکن کسی کی نظر اس کی گردن کی ہڈیوں پر نہیں گئی تھی۔
ڈاکٹر کیری نے گردن کی اطراف پر بعض گومڑوں جیسے ابھار نوٹ کئے ہیں جو کسی بھی طرح عام حالات میں گردن کی ہڈیوں کا حصہ نہیں ہوتے۔ ڈاکٹر کیری نے کچھ واضح تصاویر لے کر اسے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا اور سائنسی برادری سے رائے طلب کی۔ اس پر کئی سائنسدانوں نے اپنی خدمات پیش کیں اور تحقیق شروع ہوئیں۔
ڈاکٹروں نے بتایا کہ یہ ڈائنوسار ایسپرگیلوسِس سے ملتے جلتے انفیکشن کا شکار تھا اور یہ انفیکشن کوئی متاثرہ پھپھوند کھانے سے لاحق ہوا تھا۔ ماہرین نے کہا کہ اس کے بعد ڈولی کی گردی کی ہڈیوں کی ساخت بدلی تھی۔ شاید آخری عمر میں وہ بخار، کھانسی، سانس کی کمی اور بہتی ناک کا شکار تھا۔ اس لیے اسے کروڑوں سال قدیم جراسک عہد کا بیمار جانور کہا جاسکتا ہے۔
موجودہ عہد کے جانور بالخصوص پرندے اس انفیکشن کے شکار ہوتے ہیں اور گمان ہے کہ یہ ڈائنوسار بھی اسی کیفیت میں ہلاک ہوگیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News