نامزد چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے فل کورٹ ریفرنس کی منعقد تقریب سے خطاب میں کہا کہ چیف جسٹس گلزار احمد نے سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے صدارتی ریفرنس پر اہم فیصلہ دیا۔
نامزد چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے چیف جسٹس گلزاراحمد کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بطورچیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کو دو چیلنجر کا سامنا رہا۔ پہلا بڑا چیلنج کرونا وبا تھا جس کی وجہ سے انصاف کی فراہمی میں مشکلات سامنے آئیں۔ کرونا وبا کے باعث مقدمات کی تعداد میں اضافہ ہوا۔
نامزد چیف جسٹس نےخطاب میں کہا کہ سپریم کورٹ نے کورونا وبا کے دوران بھی عدالتوں کو کھلارکھا تاکہ لوگوں کو انصاف ملتا رہے۔ چیف جسٹس گلزاراحمد سمیت سپریم کورٹ کے 8 ججز کورونا مرض میں مبتلا ہوئے۔
جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ چیف جسٹس گلزاراحمد کے دور میں سپریم کورٹ میں ویڈیو لنک کی سہولت کو ڈبل کیا گیا۔ چیف جسٹس گلزاراحمد کے سامنے دوسرا بڑا چیلنج ساتھ جج کے خلاف صدارتی ریفرنس تھا۔ اس صدارتی ریفرنس کے خلاف اپیلوں پرسپریم کورٹ کے دس رکنی لارجر بنچ نے 61 سماعتیں کئیں۔
نامزد چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی کے معاملے پر چیف جسٹس گلزار احمد نے آزاد ججز کے نام تجویز کیے۔ پہلی خاتون جج کو سپریم کورٹ لانے کا اعزاز بھی چیف جسٹس گلزاراحمد کو جاتا ہے۔
جسٹس عمرعطابندیال نے خطاب میں کہا کہ چیف جسٹس گلزار احمد نے سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے صدارتی ریفرنس پر اہم فیصلہ دیا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے فیصلہ دیا کہ سینٹ کا انتخاب سیکریٹ بیلٹ سے ہو۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو صاف اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کا بھی حکم دیا گیا۔
وائس چئیرمین پاکستان بار حفیظ الرحمان چوہدری اور صدر سپریم بار ایسوسی ایشن احسن بھون نے بھی فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کیا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی ریٹائرمنٹ پر ان کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس کی تقریب منعقد ہوئی جس میں سپریم کورٹ کے تمام ججز، اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرلز اور بار کے نمائندے تقریب میں شریک ہوئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
