Advertisement
Advertisement
Advertisement

جرمنی، سابق افغان پولیس تربیت کاروں کو پناہ دلانے کا مقدمہ عدالت میں زیر سماعت

Now Reading:

جرمنی، سابق افغان پولیس تربیت کاروں کو پناہ دلانے کا مقدمہ عدالت میں زیر سماعت

جرمنی کی مقامی عدالت کو ایک ایسے مقدمے کا سامنا ہے جس میں برلن حکومت  سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ پولیس کو تربیت فراہم کرنے والے ایسے سابق افغان اہلکاروں کو ویزا اور پناہ فراہم کرے جو افغانستان میں جرمن ایجنسی کے لیے کام کیا کرتے تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جرمن انسانی حقوق کے گروپ پرواسیل کا کہنا ہے کہ وکلاء نے افغان پولیس کے سابق تربیت کاروں کو جرمنی میں ویزہ اور تحفظ فراہم کرنے کے لیے عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے۔

جرمن انسانی حقوق کے گروپ پرو اسیل نے ایک بیان میں کہا کہ وہ برلن کی انتظامی عدالت میں دو وکیلوں کی جانب سے اس مقدمے کی حمایت کرتی ہے۔ یہ کیس میتھیاس لیہنرٹ اور سوزین جیلسر نے دائر کیا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیم اور مذکورہ بالا وکلاء کا دعویٰ ہے کہ جرمن حکومت ان افغان تربیت کاروں کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہی ہے جو افغانستان میں جرمن سوسائٹی فار انٹرنیشنل کوآپریشن (جی آئی زیڈ) کے پولیس منصوبے کے سابق ملازم تھے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ اب ان پر جاسوس ہونے کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے اور انہیں طالبان کی جانب سے دھمکیوں اور ظلم و ستم کا سامنا ہے۔  انسانی حقوق کے ادارے کے رکن لیہنرٹ کہتے ہیں یہ قانونی کارروائی برلن حکومت کی آئینی ذمہ داری پورا کرنے کے بارے میں ہے۔

Advertisement

ان کا مزید کہنا تھا کہ خطرے سے دوچار افغانوں کے داخلے کے بارے میں ہونے والی بحث میں، اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ یہ انسانی ہمدردی کی کارروائی ہے۔ لیکن یہ سچ نہیں ہے، ہم آئینی فرائض کی بات کر رہے ہیں کہ جرمنی انہیں تحفظ فراہم کرے۔

واضح رہے، جن افغانوں کو پناہ دینے کی درخواست دی گئی ہے ان سب نے افغانستان میں افغان خواتین اور مردوں کو پولیس کے تربیتی کورسز کروائے اور جرمن سوسائٹی فار انٹرنیشنل کوآپریشن کی ہدایات کے مطابق کام کیا۔

نمائندہ وکیل کا کہنا تھا جن مدعیان کی میں نمائندگی کرتا ہوں وہ پولیس پروجیکٹ میں اپنی شمولیت کے سبب شدید خطرے میں ہیں، چونکہ وہ سکیورٹی کے شعبے میں کام کرتے تھے اور یہ طالبان کی جانب سے ان کے خلاف ظلم و ستم کی ایک اہم وجہ ہے۔

قانونی چارہ جوئی کرنے والوں کا دعویٰ ہے کہ ان کے مؤکلوں کو جرمن ادارے کے منصوبے پر کئی برسوں تک کام کرنے کے باوجود جرمن حکومت کی جانب سے ان کے معاہدے کی صورتحال کی وجہ سے ویزا اور قبولیت کے خطوط سے انکار کیا جا رہا ہے۔

وکیل لیہنرٹ نے اس تفریق کو بے وفائی قرار دیتے ہوئے کہا طالبان ایسے مختلف قسم کے معاہدوں کے درمیان کوئی فرق نہیں کرتے۔ انہوں کہا کہ وہ عدالت میں جی آئی زیڈ پولیس پروجیکٹ کے چھ سابق ملازمین کا کیس لڑرہے ہیں، جب کہ ان کے ایک ساتھی پانچ دیگر خاندانوں کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
تمباکو اب بھی لوگوں کی جانیں لے رہا ہے، ترجمان صدر مملکت مرتضیٰ سولنگی
صدر مملکت سے وزیراعظم کی اہم ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی
مصطفیٰ کمال کی سعودی ہم منصب فہد بن عبدالرحمن سے ملاقات، باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق
افغان جس تھالی میں کھاتے ہیں اسی میں چھید کر رہے ہیں ، خواجہ آصف
انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی تاریخ میں ایک بار پھر توسیع
بغیر ڈرائیور خودکار ٹیکسی لندن میں کب چلیں گی؟ گوگل نے بتا دیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر