اومیکرون
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اومیکرون کی نئی قسم پہلے والے سے بھی زیادہ تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہ اب تک 57 ممالک میں پھیل چکا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ اومیکرون کا سب ویرینٹ ’’بی اے ٹو‘‘ 57 ممالک میں پھیل چکا ہے اور ان تمام ممالک میں اس ویرینٹ کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں؛ کورونا وائرس کا اومیکرون سے بھی زیادہ خطرناک ویرینٹ آگیا
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ کچھ ممالک میں اومیکرون کے سب ویرینٹ ’بی اے ٹو‘ کی تعداد اومیکرون کے کیسز کے مقابلے میں آدھے سے بھی زیادہ ہوگئی ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ اومیکرون کے دونوں ویرینٹ ’بی اے ون‘ اور ’بی اے ٹو‘ میں بہت زیادہ فرق دکھائی نہیں دیا تاہم متعدد تحقیقات میں ’بی اے ٹو‘ کو ’’اسٹیلتھ ویرینٹ‘ کا نام دیا گیا ہے جو پہلے کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
تاہم امریکی ماہرین امراض کا کہنا ہے کہ اب تک سامنے آنے والی رپورٹس میں ’بی اے ٹو‘ کی شدت میں اضافے سے متعلق کوئی واضح اشارے دکھائی نہیں دیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں؛ ’اومیکرون خطرناک نہیں تو اسپتال کیوں بھرتے جا رہے ہیں‘
خیال رہے کورونا وائرس کے نئے ویریںٹ اومیکرون کا سب ویرینٹ ’’بی اے ٹو‘‘ پہلی بار الجزائر میں رپورٹ ہوا تھا جو اب امریکا، یورپ اور چین سمیت مختلف ممالک میں پھیل چکا ہے۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے دوران پیدا ہونے والے اضافی طبی فضلےکو انسانی صحت اور ماحول کے لیے خطرہ قرار دے دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں؛ کورونا کے وار تیز، عالمی ادارہ صحت نے دنیا کو خبر دار کردیا
اومیکرون کے سب ویرینٹ سے متعلق سان فرانسسکو کے محققین نے ایک رپورت میں بتایا ہے کہ اومیکرون انفیکشن کے دوران غیر جانبدار اینٹی باڈیز کی پیداوار بیماری کی شدت سے متعلق ظاہر ہوتی ہے۔
واضح رہے کورونا وائرس کے نیا ویرینٹ اومیکرون کا پہلا کیس جنوبی افریقا میں گزشتہ سال نومبر میں رپورٹ ہوا جس کے بعد سے اومیکرون سے متعلق سائنسدانوں کی تحقیق کا سلسلہ جاری ہے۔ البتہ یہ بات تو واضح ہوگئی ہے کہ اومیکرون بہت تیزی سے پھیلنے والا وائرس ہے البتہ یہ بہت زیادہ خطرناک نہیں ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
