Advertisement
Advertisement
Advertisement

کورونا سے اکثر افراد کم جبکہ کچھ افراد بہت زیادہ بیمار کیوں ہوتے ہیں؟

Now Reading:

کورونا سے اکثر افراد کم جبکہ کچھ افراد بہت زیادہ بیمار کیوں ہوتے ہیں؟

کورونا وائرس سے متاثر بیشتر افراد میں بیماری کی شدت کم نظر آتی ہے مگر اس کی سنگین پیچیدگیوں کا سامنا کرنے والے مریضوں کی تعداد کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

تاحال یہ بات واضح نہیں ہوئی کہ آخر یہ وائرس اکثر لوگوں پر کم جبکہ اکثر پر زیادہ سنگین نتائج کیوں مرتب کرتا ہے۔

تاہم اب ایک نئی تحقیق میں اس سوال کے جواب کے لئے سائنسدانوں کی جانب سے تگودو کی گئی ہے۔

امریکا کے یالے اسکول آف میڈیسین نے کووڈ 19 سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد کے مدافعتی ردعمل کا جائزہ لیا۔

اس جائزے میں محقیقین نے دیکھا کہ اس بیماری کو جلد شکست دینے والوں کے مقابلے میں زیادہ بیمار ہونے والے مریضوں کے مدافعتی ردعمل میں کیا فرق ہے، اس مقصد کے لیے انہوں نے مریضوں کے خون کے خلیات کی جانچ پڑتال کی ۔

Advertisement

محقیقین نے ہر مریض کے خون کے خلیات سے وائرس کی پیشرفت کو 2 مختلف مراحل میں حاصل کیا، انہوں نے دریافت کیا کہ مدافعتی نظام کے 2 بنیادی پہلوؤں میں ربط کی کمی تھی۔

خون کے خلیات کی جانچ پڑتال سے معلوم ہوا کہ مدافعتی نظام کا ایک پہلو وائرل انفیکشن کے خلاف پہلے دفاعی میکنزم کا کام کرتا ہے، جو برق رفتار ہوتا ہے۔

جبکہ دوسرا ایسا خاص مدافعتی ردعمل ہوتا ہے جو مخصوص وائرس کو ہی ہدف بنا لیتا ہے اور یہ زیادہ طاقتور دفاع فراہم کرتا ہے۔

ان دونوں پہلوؤں میں ربط کے نتیجے میں پہلے مرحلے میں ایسے مخصوص مدافعتی خلیات مونوسائٹس متحرک ہوتے ہیں جوکہ دوسرے مرحلے کے مدافعتی ردعمل کے اینٹی جینز میں موجود ہوتے ہیں۔

محققین نے دریافت کیا کہ کووڈ سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد کے مونوسائٹس میں ٹی سیلز کے اینٹی جینز زیادہ مؤثر نہیں ہوتے۔

 جبکہ دوسرے مرحلے میں مدافعتی نظام بہت زیادہ متحرک ہو جاتا ہے۔

Advertisement

تاہم مدافعتی نظام کے زیادہ متحرک ہونے سے ورم پھیلنے کا عمل حرکت میں آتا ہے جو جسم کے دیگر ٹشوز کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتا ہے۔

تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ کووڈ سے بہت زیادہ بیمار افراد میں ٹائپ 1 انٹرفیرون نامی پروٹین کی بھاری مقدار متاثرہ خلیات سے خارج ہوتی ہے جس کی وجہ سے بھی مدافعتی ردعمل کو نقصان پہنچتا ہے۔

 تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں مونوسائٹس اور ٹی سیلز کے تعلق کو ہدف بنائے جانے کی ضرورت ہے جس سے کووڈ سے بہت زیادہ بیمار افراد کے علاج میں مدد مل سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر مستقبل میں سائنسدان مدافعتی ردعمل کے پہلے یا دوسرے پہلو کو بدلنے کے قابل ہوجائیں تو اس سے مریضوں کی حالت بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
ملازمت کی کون سی شفٹ گردوں کی صحت کو متاثر کرتی ہے؟
سبز یا سیاہ، بہتر صحت کیلئے کس رنگ کے انگور کا انتخاب کیا جائے؟
حشرات کش اسپرے سے کون سے پھل اور سبزیاں کم متاثر ہوتی ہیں، فہرست جاری
ٹیٹو کس مہلک مرض کے خلاف تحفظ فراہم کرتا ہے؟
لاہور: جناح اسپتال و علامہ اقبال میڈیکل کالج کی لیب میں ڈبل ایکسپائر بلڈ کلچر وائلز کا اسکینڈل بے نقاب
کراچی میں آشوبِ چشم کی وبا پھیلنے لگی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر