اسلام آباد یونائیٹڈ کے فاسٹ بولر م،حمد وسیم جونیئر نے کہا ہے کہ میرا کا مقصد تینوں فارمیٹس میں آل راؤنڈر کے طور پر پاکستان کی نمائندگی کرنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کرکٹ پاکستان سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وسیم نے خود کو آل راؤنڈر میں تبدیل کرنے کی خواہش کا اظہار کی۔
فیورٹ آل راؤنڈر کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے میرے پسندیدہ آل راؤنڈر یقیناً عبدالرزاق بھائی ہیں اور جب بات بیرون ملک کے کھلاڑیوں کی ہو تو مجھے بین اسٹوکس پسند ہیں۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان نے کہا کہ شائقین نے مواقع کی کمی کی وجہ سے ابھی تک وسیم جونیئر کی بہترین کارکردگی کو نہیں دیکھا۔
محمد وسیم جونیئر کو پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے آخری سیزن میں ابھرتی ہوئی کیٹیگری میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے منتخب کیا تھا،ساتویں ایڈیشن کے ڈرافٹ میں انہیں گولڈ کیٹیگری میں چنا گیا تھا۔
اسلام آباد کے ڈریسنگ روم کے ماحول کے بارے میں بات کرتے ہوئےوسیم نے کہاکہ اسلام آباد یونائیٹڈ ایک خاندان کی طرح ہے اور ہر کوئی اس کی حمایت کرتا ہے چاہے وہ مینیجرز، کھلاڑی، یا فرنچائز سے متعلق کوئی اور فرد ہو۔
وسیم نے شاداب خان، حسن علی اور فہیم اشرف جیسے بین الاقوامی سپر اسٹارز کے ساتھ باؤلنگ کے اپنے تجربے کے بارے میں بھی بات کی۔
محمد وسیم نے بتایا کہ مجھے حسن بھائی اور فہیم بھائی کے ساتھ بولنگ کرنا بہت پسند ہے کیونکہ وہ ہمیشہ آپ کو ٹپس دیتے رہتے ہیں کہ وکٹ کیسا سلوک کر رہی ہے اور میں وکٹ لینے یا بلے بازوں کو محدود کرنے کے لیے کیا کر سکتا ہوں۔
وسیم جونیئر کا تعلق شمالی وزیرستان سے ہے، ایک ایسا علاقہ جہاں سے بہت سے کھلاڑی بڑے اسٹیج تک نہیں پہنچ سکے انہوں نے اپنے سفر کے بارے میں بتایا کہ وہ کس طرح سلیکٹرز کو متاثر کرنے میں کامیاب رہے۔
وسیم جونیئر نے وضاحت کی کہ ہر کرکٹر عام طور پر ٹیپ بال کرکٹ سے شروع کرتا ہے اور میرے ساتھ بھی ایسا ہی تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے پاس زیادہ سہولتیں نہیں تھیں جس کی وجہ سے میں پشاور شفٹ ہو گیااور میں نے وہاں کرکٹ کھیلی اور انڈر 19 کی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرنے میں کامیاب رہا اس کے بعد اسلام آباد یونائیٹڈ نے مجھے ایک ابھرتے ہوئے کھلاڑی کے طور پر منتخب کیا۔
وسیم جونیئر نے کہا کہ پاکستان میں بہت ٹیلنٹ ہے اور میں پی سی بی سے وزیرستان جیسے علاقوں میں پرفارمنس کیمپ لگانے کی اپیل کرنا چاہتا ہوں، میں نے صرف اس وقت ہارڈ بال کرکٹ کھیلنا شروع کیا جب میں پشاور شفٹ ہوا کیونکہ وہاں ہارڈ بال کی سہولیات یا گراؤنڈز نہیں تھے۔
وسیم نے یہ بھی انکشاف کیا کہ کرکٹ کھیلنے کے فیصلے پر انہیں اپنے والدین کی طرف سے کوئی حمایت نہیں ملی۔
وسیم جونیئر نے مزید کہا کہ میرے والدین نے شروع میں میرا ساتھ نہیں دیا وزیرستان جیسے علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے لیے بین الاقوامی سطح پر پہنچنا بہت مشکل ہے لیکن میں کوشش کرتا رہا اور ایک بار جب میں پاکستان انڈر 19 کے لیے منتخب ہو گیا، تب ہی ان کی ذہنیت بدل گئی۔