Advertisement
Advertisement
Advertisement

انسانی دماغ کی حیرت انگیز صلاحیت کے بارے میں اہم انکشاف

Now Reading:

انسانی دماغ کی حیرت انگیز صلاحیت کے بارے میں اہم انکشاف

انسانی جسم میں دماغ سے زیادہ پیچیدہ کوئی عضو نہیں ہے اور جیسے جیسے اس پر تحقیق کی جارہی ہے اسی طرح اس کے افعال کے بارے میں حیرت انگیز انکشافات سامنے آ رہے ہیں۔

آنکھیں دماغ کا دریچہ ہے یہ جو دیکھتی ہیں دماغ کے مختلف حصوں میں محفوظ ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آنکھیں جو بھی مناظر دیکھتی ہیں ان کی بہت ساری تفصیلات حاصل کرتی رہتی ہیں اور دماغ کے لئے ان ساری معلومات کا تجزیہ اتنا آسان بھی نہیں جتنا کہ محسوس کیا جاتا ہے۔

اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ آنکھوں کے سامنے مسلسل مناظر تبدیل ہوتے رہتے ہیں، جس کی وجہ روشنی اور دیگر عناصرہوتے ہیں، جبکہ دوسر جانب آنکھوں کے اندر کی ساخت میں بھی تبدیلیاں آتی رہتی ہیں جس کی وجہ پلک جھپکنا، آنکھوں کا اور جسم کا متحرک ہونا شامل ہے۔

آنکھوں کی اس حالت کا اندازہ لگانے کے لئے آپ ایک فون کو اپنی آنکھوں کے سامنے رکھیں اور ساتھ ساتھ چلتے ہوئے براہ رسات ویڈیو رکارڈ کریں۔

اس کے نتیجے سے آپ یہ جان پائیں گے کہ دماغ کس طرح ہرنظرکے تجربے سے نمٹتا ہے۔

Advertisement

اس بات کو بہتر انداز میں سمجھنے کے لئے یہاں ایک ویڈیو پیش کی جارہی ہے جس میں سفید دائرہ آنکھوں کی حرکات کو ظاہرکررہا ہے، جبکہ دھندلا حصہ ہر حرکت کے ساتھ بینائی کے اندرونی افعال کے بارے میں بتاتاہے۔

اس طرح کی معلومات کے لئے دماغ ایک منفرد میکنزم کو استعمال میں لاتا ہے جو آپ کی بینائی کی استحکام کی بھی وضاحت کرتا ہے۔

واضح رہے کہ دماغ کے اس طرح کے ردعمل اوراس منفرد میکنزم کے استعمال کا انکشاف ایک نئی تحقیق کے نتیجے میں سامنے آیا ہے جس کے مطابق دماغ خود کار طور پر بینائی کو مستحکم رکھتا ہے اور یہ ایک چونکا دینے والا طریقہ ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے مطابق نگاہ جو کچھ بھی دیکھتی ہے وہ اوسطاً 15 سیکنڈ پہلے کا ہوتا ہے اور دماغ بڑی مستعدی سے تمام حصوں کو آپس میں جوڑ دیتا ہے تاکہ یہ محسوس ہو کہ بینائی ایک مستحکم ماحول میں کام کررہی ہے۔

ماضی میں رہنے سے یہ وضاحت بھی ہوتی ہے کہ کسی وجہ سے اکثر ہم وقت کے ساتھ اپنے ماحول میں آنے والی تبدیلیوں پر توجہ مرکوز نہیں کرپاتے۔

Advertisement

اس بات کو آسان اور سادہ الفاظ میں یوں کہاجا سکتا ہے کہ ہمارا دماغ ایک ٹائم مشین کی طرح ہمیں چند سیکنڈ پہلے کے وقت میں واپس بھیجتا ہے تاکہ روزمرہ کی سرگرمیاں ہمارے لیے مسائل نہ بن سکیں۔

اس کے برعکس اگر دماغ  ماضی کے بجائے گزرتے وقت میں سب کچھ اپ ڈیٹ کرے گا تو دنیا ہماری نظروں کے سامنے ایک افراتفری کا مقام محسوس ہوگی جس میں روشنی، سائے اور حرکت کا مسلسل تحرک ہوگا، جو ہمارے لیے ناقابل برداشت ہوگا۔

واضح رہے کہ یہ تحقیق امریکا کی کیلی فورنیا یونیورسٹی میں کی گئی، جس کے مطابق ہمارے دماغ کو اپنے ارگرد کے مناظر کے حوالے سے بہت زیادہ کام کرنا پڑتا ہے یہی وجہ ہے کہ  وہ ماضی کے ساتھ جڑا رہتا ہے تاکہ وہ حال سے آگاہ رکھ سکے، اس طرح وہ تفصیلات کو ری سائیکل کرتا ہے جو زیادہ برق رفتار، زیادہ بہتر ہوتا ہے اور اسے کم کام کرنا پڑتا ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
سال 2026؛ رمضان المبارک کا آغاز کب سے ہوگا؟ تاریخ کی پیشگوئی
ہوا میں معلق رہ کر بجلی بنانے والی انوکھی ونڈ ٹربائن تیار
انسانیت کے ماتھے کا جھومر؛ فرانسیسی اداکارہ اڈیل ہینل کی فلسطین کیلئے قربانی
جلد پر ٹیٹو کی مقبولیت کم، اب کونسا ٹیٹو ٹرینڈ بن گیا
مکھیاں دور، گائے پُرسکون؛ انوکھا نوبل انعام، جاپانی محققین کے نام
فریکچر کو دھاتی پلیٹ یا راڈ کے بغیر جوڑنا ہوا اب ممکن؛ چین نے گلو تیار کرلیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر