
آئی ایم ایف معاہدے کے تحت مانع حمل مصنوعات پر بھاری ٹیکسز عائد ہونے کا اندیشہ، شہزاد رائے نے حکومت سے ٹیکس نہ لگانے کی اپیل کر دی۔
رپورٹ کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 6 ارب ڈالر کی امداد کے بعد پاکستان میں مہنگائی کی نئی لہر کے خدشات کے دوران اس بات پر اظہارِ تشویش کیا جارہا ہے کہ اس سمجھوتے کے نتیجے میں مانع حمل اشیا پر بھی بھاری ٹیکس عائد ہوسکتے ہیں جو براہِ راست آبادی میں اضافے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
سوشل میڈیا پرمتحرک رہنے والے پاکستانی گلوکار اور سماجی رہنما شہزاد رائے نے وفاقی حکومت اور آئی ایم ایف حکام سے مذکورہ مصنوعات پر ٹیکس نہ لگانے کی اپیل کرتے ہوئے اس مسئلے کو اُجاگر کرنے کے لئے ٹوئٹ کیا۔
انہوں نے ٹوئٹ میں کہا کہ ’پاکستان کے 17 فیصد جوڑے مانع حمل مصنوعات استعمال کرنا چاہتے ہیں لیکن اس تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس صورتحال میں ٹیکس براہِ راست آبادی کے اضافے کو متاثر کرے گا، میں آئی ایم ایف، وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خزانہ شوکت ترین سے درخواست کرتا ہوں کہ ٹیکس ختم کرتے ہوئے پیغام دیں کہ آبادی میں تیزی سے اضافہ ایک بڑا مسئلہ ہے‘
17% couples in Pak want to use contraceptives but cant access it. In this situation,tax on contraceptives wil directly effect population Growth. I request @IMFNews @ImranKhanPTI @shaukat_tarin to waive off tax & give strong message that, exponentially growing pop is a huge issue
— Shehzad Roy (@ShehzadRoy) February 18, 2022
نجی ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے آبادی و منصوبہ بندی کے خیر سگالی سفیر شہزاد رائے نے اقوام متحدہ کے پاکستان ڈیموگرافک اور ہیلتھ سروے کا حوالہ بھی دیا جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ملک میں 34 فیصد جوڑے مانع حمل مصنوعات کا استعمال کر رہے ہیں۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’17 فیصد جوڑے وہ ہیں جو ان مصنوعات کا استعمال کرنا چاہتے ہیں لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر انہیں رسائی حاصل نہیں ہے‘۔
انہوں نے حکومت کو باخبر کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس کا نیا دائرہ کار اس نظام کو مزید کم کردے گا، جس سے ایسے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں جس کا ملک متحمل نہیں ہے۔
شہزاد رائے نے مزید کہا کہ ’یہ غلط فہمی ہے کہ ڈیوٹی صرف درآمد شدہ مانع حمل ادویات پر ہے اور یہ صرف امیر طبقہ ہی استعمال کرتا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ درآمد کی جانے والی مانع حمل مصنوعات میں ایمپلانٹ اور آئی یو ڈیز (انٹر یوٹرین ڈیوائس) شامل ہے، امپلانٹ ہر 5 سال جبکہ آئی یو ڈیز ہر 12 سال میں تبدیل کرنا پڑتا ہے، یہ طویل مدتی استعمال کی جانے والی مانع حمل ادویات ہیں اور نس بندی کے لیے استعمال کی جاتی ہیں’۔
شہزاد رائے نے بتایا کہ انہوں نے یہ مسئلہ شوکت ترین کے سامنے بھی پیش کیا اور انہوں نے مذکورہ مسئلے پر مثبت رد عمل کا اظہار کیا ہے تاہم اگر شوکت ترین کو ضرورت محسوس ہوگی تو وہ اس معاملے کو دیگر حکام کے ساتھ بھی اٹھانے کے لیے پرعزم ہیں۔
واضح رہے کہ شہزاد رائے نے یہ خدشات ظاہر کیے ہیں کہ اگر حکومت اس مسئلے پر غور و فکر سے کام لے کر کوئی مثبت فیصلہ نہیں کر سکی تو ملک کو آبادی میں خاطرخواہ اضافے اور پھر دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جس کی ریاست ہرگز متحمل نہیں ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News