شہباز شریف اور حمزہ شہباز منی لانڈرنگ کیس سے بری
شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزما پر فردِ جرم عائد نہ ہو سکی۔ عدالت نے شہباز شریف اور دیگر کی عبوری ضمانتوں میں 28 فروری تک توسیع کر دی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کی اسپیشل کورٹ سنٹرل میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر کے خلاف ایف آئی اے منی لانڈرنگ کیس پر سماعت ہوئی۔
دورانِ سماعت شہباز شریف نے عدالت سے کہا کہ میں عدالت کی اجازت سے کچھ بات کرنا چاہتا ہوں۔
شہباز شریف نے کہا کہ مجھے دو بار گرفتار کیا گیا۔ ایف آئی اے والے میرے پاس جیل میں آئے اور سوالنامہ دیا گیا۔ ایف آئی اے کا چالان کا پلندہ لندن میں بھی بھجوایا گیا۔ نیشنل کرائم ایجنسی کو نیب، ایف آئی اے نے ریکارڈ مہیا کیا۔
قائدِ حزب اختلاف قومی اسمبلی نے عدالت سے کہا کہ لندن کی عدالت کے ذریعے میرے اور میرے بیٹے کے اثاثے منجمند کرائے گئے۔ میں نے پاکستان آنے کی کوشش کی لیکن مجھے پاکستان آنے نہیں دیا گیا۔ مجھے پتا تھا جنرل مشرف مجھے جیل بھجوا دیں گے۔
انھوں نے عدالت سے کہا کہ مجھے اگلے جہاز پر واپس بیرون ملک بھجوا دیا گیا۔ میں نے بیرون ملک اپنا بزنس شروع کیا اور الحمدللہ کام کیا۔
شہباز شریف اور ایف آئی اے کے وکیل کے درمیان تلخ کلامی
شہباز شریف نے بتایا کہ کئی سو ارب جو بچائے اس کا ذکر اس لیے نہیں کرتے کیونکہ ان کو حزیمت ہوگی۔ مجھے صاف پانی کیس میں بلا کر آشیانہ میں گرفتار کیا گیا۔ صاف پانی منصوبہ میں تمام افراد کو بے گناہ قرار دیا گیا ہے۔ میں نے اسی منصوبے میں 20 کروڑ روپے بڈرز سے بچائے ہیں۔
صدر مسلم لیگ ن نے کہا بشیر ممین کا بیان ریکارڈ پر ہے کہ شہباز شریف اور نواز شریف کیخلاف کیس بناؤ۔ انہوں نے چین کی کمپنیوں کا فرانزک کروایا اور بدنام کرنے کی کوشش کی۔ ترک کمپنی کیس میں شہباز گل نے الزام لگایا کہ سلمان شہباز نے پیسے کھائے۔ اگر یہ الزم ثابت کر دے تو میں آپ کا اور قوم دیندار ہوں گا اور اللہ سے معافی مانگوں گا۔
وکیل ایف آئی اے نے کہا کیا شہباز شریف کا یہ بیان حتمی بیان تھا؟ جس پر شہباز شریف نے کہا کہ میں عدالت سے مخاطب تھا آپ سے نہیں۔
عطا تارڑ اور وکیل ایف آئی اے سے کہا کہ آپ ہمیں نہ سکھائیں ہم عدالت سے بات کر رہے ہیں جس کے بعد عطا تارڑ کے جواب پر ایف آئی اے کے وکیل اور شہباز شریف کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اورعدالت نے فریقین وکلا کو آپس میں بحث سے روک دیا۔
سماعت کے دوران دیگر ملزمان کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ چالان کے 50 فیصد صفحات واضح نہیں ہیں۔ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 265 سی کے تحت ملزمان کو چالان کی واضح کاپیاں فراہم کی جائیں۔
اسپیشل جج سنٹرل اعجاز حسن اعوان نے کیس سماعت کی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
