بھارتی شہر بڑودہ کے بیٹس مین وشنو سولنکی نے اپنے بلے سے 100 رن جڑنے کے بعد بھی کوئی جشن نہیں منایا۔ وہ ظاہری طور پر تو میدان میں تھے لیکن کا دل و دماغ بیٹی کے پاس تھا، جو اب اس دنیا میں نہیں ہے۔
وشنو گزشتہ دنوں ایک باپ اور کھلاڑی کے طور پر اپنی دونوں ذمہ داریاں نبھانے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے پہلے بیٹی کی آخری رسومات ادا کیں، پھر دوسری ذمہ داری نبھانے میدان پر لوٹے۔
اپنی بیٹی کی موت سے بری طرح ٹوٹے ہوئے سولنکی نے رانجی ٹرافی ٹورنامنٹ کھیلتے ہوئے چندی گڑھ کے خلاف میدان میں کہرام مچا دیا۔
کھیل کے دوسرے دن وہ پانچویں نمبر پر بیٹنگ کے لیے میدان میں آئے اور دوسرے دن ناٹ آؤٹ لوٹے۔
انہوں نے 161 گیندوں پر 12 چوکوں کی مدد سے ناٹ آؤٹ 103 رنز بنائے۔
کچھ دن قبل وشنو نے اپنی نوزائیدہ بیٹی کو کھو دیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے بیٹی کی آخری رسومات میں شرکت کی اور پھر ٹیم کو سپورٹ کرنے کے لیے دوبارہ کرکٹ کے میدان پر آگئے۔
ہر کوئی سولنکی کو سلام پیش کر رہا ہے۔
سوراشٹرا کے وکٹ کیپر بلے باز شیلڈن جیکسن نے ٹویٹ کیا کہ وشنو اور ان کے خاندان کو سلام۔ یہ کسی بھی طرح سے آسان نہیں ہے۔ مزید کئی سنچریاں اور کامیابی کے لیے نیک خواہشات۔

بڑودہ کرکٹ ایسوسی ایشن کے سی ای او ششیر ہٹنگڈی نے لکھا کہ ایک کرکٹر کی کہانی، جس نے کچھ دن پہلے اپنی بیٹی کو کھو دیا۔ انہوں نے اپنی بیٹی کی آخری رسومات ادا کیں اور واپس آکر اپنی ٹیم کی نمائندگی کی اور سنچری اسکور کی۔ ان کا نام سوشل میڈیا پر شاید ‘لائکس’ نہیں لائے، لیکن میرے لیے وشنو سولنکی اصل زندگی کے ہیرو ہیں۔

ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق سولنکی کو بیٹی کی پیدائش کی خبر 11 فروری کی آدھی رات کو ملی، لیکن 24 گھنٹے کے اندر ہی انہیں بیٹی کی موت کی خبر مل گئی۔
وہ اس وقت ٹیم کے ساتھ بھوونیشور میں تھے۔ انہوں نے اپنی بیٹی کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے وڈودرا کیلئے اڑان بھری اور 3 دن کے اندر واپس ٹیم میں شامل ہوگئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
