
سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر بلڈ پریشر کے مریض طویل عرصے تک پیراسیٹامول استعمال کریں تو ان میں امراضِ قلب اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ بلڈ پریشر کے عارضے میں مبتلا افراد درد کم کرنے کے لیے پیراسیٹامول کا استعمال کم سے کم کریں تو اسی میں ان کا فائدہ ہوگا۔ اس ضمن میں ایک طویل مطالعہ کیا گیا ہے جس کی تفصیلات تحقیقی جرنل سرکیولیشن میں شائع ہوئی ہے۔
اگرچہ دیگر پین کِلرز کے مقابلے میں پیراسیٹامول کو قدرے محفوظ تصور کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے دنیا بھر میں ڈاکٹری نسخے کے بغیر خریدا جاسکتا ہے۔
اس سروے میں ہائی بلڈ پریشر کے شکار 110مریضوں کو شامل کیا گیا۔ تمام مریض اس کیفیت میں عرصے سے مبتلا تھے اور انہیں درد دور کرنے کے لیے دن میں چار مرتبہ ایک ایک گرام پیراسیٹامول تجویز کی گئی۔ لیکن بلڈ پریشر کے شکار دوسرے گروپ کو درد دور کرنے کی فرضی دوا یعنی پلے سیبو دی گئی کیونکہ یہ مریض بھی درد سے متاثر تھے۔
دوا دینے کا معمول دو ہفتے تک جاری رہا لیکن جن افراد نے پیراسیٹامول کھائی تھی ان کا بلڈ پریشر کم ہونے کی بجائے مزید بلند ہوا اور جن مریضوں نے فرضی دوا کھائی تھی ان میں ایسی کوئی کیفیت نمودار نہیں ہوئی۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ایک جانب تو پیراسیٹامول بڑھتے ہوئے بلڈ پریشر کو مزید بڑھاتی ہے لیکن ساتھ ہی دیگر امراض کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News