
حجاب
بھارت میں باحجاب طالبات کو ہراساں کرنے کے معاملے پر بند ہونے والے اسکولز آج دوبارہ کھل گئے۔
بھارت میں ان دنوں مختلف ریاستوں میں انتخابی مہم جاری ہے جس کے پیش نظر مودی سرکار نے ایک بار پھر مسلم مخالف کارڈ کھیلنا شروع کردیا ہے اور اس بار مسلمان خواتین کو نشانہ بنایا گیا ہے اور ان پر حجاب کرنے پر پابندی عائد کرنے کی باتیں کی جارہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: باحجاب لڑکی کو یوں ہراساں کرنا شرم کا مقام ہے، جاوید اختر
بھارتی ریاست کرناٹکہ میں گزشتہ ہفتے حجاب پر اٹھنے والے تنازع کے بعد اب متعدد اسکول دوبارہ سے کھل گئے ہیں جو طالبات کو تعلیمی اداروں میں حجاب نہ پہننے پر احتجاج کے بعد وزیراعلیٰ کے حکم پر بند کردیے گئے تھے۔
ابتدائی مرحلے میں پرائمری اسکولز کو کھولا گیا ہے تاہم ہائی اسکولز اور کالجز تاحال بند ہیں جب کہ ریاست کے مختلف علاقوں بنگلور، اوڈوپی اور دکشنا کناڈا میں دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے جس کے تحت تعلیمی اداروں کے 200 میٹر تک 5 افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد ہے۔
یہ بھی پڑھیں؛ بھارت میں اردو لائبریری کا نام مسکان کے نام پر رکھنے کا اعلان
ریاستی وزیراعلیٰ نے امید ظاہر کی کہ ہمارے ان اقدامات سے امن قائم ہوگا اور یہاں کے حالات دیکھنے کے بعد ہائی اسکولز اور کالج ، یونیورسٹی کھولنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
خیال رہے گزشتہ ہفتے بھارتی ریاست کرناٹکہ کے مختلف تعلیمی اداروں میں طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں اسکول میں داخل ہونے سے روکا اور کلاس میں جانے سے پہلے حجاب اتار کر جانے کے لیے کہا جس پر سیکڑوں طالبات نے انکار کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں مسلم طالبہ حجاب اتارنے پر مجبور، ویڈیو وائرل
بعد ازاں سوشل میڈیا پر بھارت کی نڈر طالبہ ’مسکان خان‘ کی ویڈیو وائرل ہوئی جس نے انتہاپسند ہندو جتھے کے سامنے جھکنے سے انکار کرتے ہوئے ان کے سامنے ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ بلند کردیا تھا۔
دوسری جانب آج جب متعدد اسکولز دوبارہ کھلے تو کچھ تعلیمی اداروں میں طالبات کو حجاب اتارنے کا کہا گیا۔ بھارت کے شہر منڈیا میں روٹری اسکول کے باہر طالب علموں کو کیمپس میں داخل ہونے سے قبل حجاب اتارنے کو کہا گیا تو والدین اور استاد کے درمیان بحث جاری ہوگئی جس کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News