وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف کی معروف صنعتکاروں اور تاجروں کے وفد سے اسلام آباد میں ملاقات ہوئی جس میں حکومت اور صنعتکاروں نے کم سے کم ماہانہ اجرت بڑھانے پر اتفاق کیا۔
ملاقات میں صنعتوں کے فروغ کے لئے طویل المدت پالیسیوں کے تسلسل پر زور دیا گیا۔
اس موقع پرصنعتکاروں نے حکومت کی کاروبار دوست پالیسیوں کی مکمل تائید کی اور منافع میں اضافہ کے ثمرات کو نچھلے طبقے تک منتقل کرنے کی حمایت کی جبکہ صنعتکاروں نے برآمدات بڑھانے، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کے فروغ، ٹیکس نظام میں بہتری اور دورہ چین کے حوالے سے تجاویز بھی پیش کیں۔
ملاقات کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت عالمی منڈی میں مہنگائی اور اس کی وجہ سے عوام پر بوجھ کا احساس رکھتی ہے، عام آدمی کو مہنگائی کے اثرات سے بچانے کے لیے اقدامات لیے جا رہے ہیں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ صنعتکار اور بزنس مین عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ مل کر چلیں۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے حکومت میں آنے سے پہلے ہی پارٹی منشور میں آئی ٹی اور ٹیکسٹائل کی برآمدات کی پالیسی شامل کی تھی جس کے ثمرات اب واضح طور پر نظر آرہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کاروبار دوست پالیسیوں کی بدولت ملک کی دس بڑی کمپنیوں نے پچھلے سال 929 ارب روپے منافع کمایا، حکومت نے سرمایہ کاری اور کاروبار کے فروغ کے لیے تاریخی اقدامات کیے جو پہلے کسی حکومت نے نہیں کئے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات21 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچیں اور اگلے سال 26ارب ڈالر کی برآمدات متوقع ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان دنیا کا چوتھا سب سے بڑا موٹر سائیکل بنانے والا ملک بن چکا ہے۔ ٹریکٹرز کی برآمدات میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے جس میں 90فیصد پارٹس مقامی طور پر تیار کیے جاتے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ آئی ٹی اور ٹیکسٹائل کے ساتھ ساتھ دفاعی پیداوار اور انجینیرنگ کے شعبوں پر توجہ دی جائے۔ دفاعی پیداوار کے شعبے میں وسیع مواقع موجود ہیں جن کا پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں اشتراک سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے صنعتوں کے فروغ اور برآمدات بڑھانے کے لیے طویل المدت پالیسی پر عملدرآمد کر رہی ہے، کاروبار دوست پالیسیوں کی بدولت انڈسٹری نے ریکارڈ منافع کمایا جس کے ثمرات مزدور طبقے کو ملنے چاہییں۔ میں ان صنعتکاروں اور تاجروں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے میری استدعا پر ملازمین کی تنخواہیں بڑھائیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ چین دورے سے پہلے بزنس کمیونٹی سے مشاورت ضروری تھی،حکومت پاکستانی اور چینی صنعتکاروں کے مابین روابط بڑھانے اور مشترکہ بزنس منصوبے قائم کرنے پر بات کرے گی۔
وزیر اعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ برآمدات میں اضافہ کے لیے آئی ٹی، زراعت، لائیوسٹاک، مشینری، ٹیکسٹائل سیکٹرز میں بے تحاشہ مواقع موجود ہیں۔ حکومت چھوٹے اور درمیانے درجہ کے کاروبار کے فروغ پر توجہ دے رہی ہے جس سے متوسط اور غریب طبقے کے معاشی حالات میں بہتری آئے گی۔
ملاقات میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ملک کی ترقی کی خاطرحکومتی پالیسیوں کے عملدرامد میں پورا ساتھ دیں گے۔
ملاقات میں معروف صنعتکار ثاقب شیرازی (ہونڈا اٹلس), علی اصغر جمالی (انڈس موٹرز), غیاث الدین خان (اینگرو), سکندر مصطفٰی (ملت ٹریکٹر), حامد زمان (سیفام) شاہد عبداللہ (سیفائر), خرم مختار (پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسیئشن)، زاہد بشیر (گل احمد), اعظم فاروق (چراٹ سیمنٹ), خلیل ستار (K&N), عبد الرحیم اور گوہر اعجاز (APTMA) شامل ہوئے جبکہ وفاقی وزراء شوکت ترین، اسد عمر، حماد اظہر، مخدوم خسرو بختیار، فواد چوہدری، مشیر تجارت عبدالرزاق داود، وزیر مملکت فرخ حبیب، معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل اور سینئر افسران بھی موجود تھے۔