
کووِڈ کے دوران سب سے زیادہ زیرِ غور مسائل میں حمل کے دوران اور حمل کے بعد کورونا سے ماں اور بچے کی صحت پر پڑنے والے اثرات بھی شامل ہیں۔
اس ضمن میں گزشتہ دو برس سے کئی تحیقیقات کی جا چکی ہیں جبکہ اب بھی مسلسل اس حوالے سے اب بھی تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔
اب امریکا میں ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جن حاملہ خواتین نے کووِڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ایم آر این اے ویکسین سے مکمل ویکسینیشن کروائی تھی، ان کے نوزائیدہ بچوں میں بھی یہ بیماری بہت کم رپورٹ ہوئی ہے۔
یہ تحقیق 17 امریکی ریاستوں میں جولائی 2021 سے جنوری 2022 تک جاری رہی جبکہ اس دوران 6 ماہ یا اس سے کم عمر کے نوزائیدہ بچوں میں کووِڈ 19 کے باعث شدید بیماری اور اسپتال میں داخلے جیسے واقعات کے بارے میں چھان بین کی گئی۔
سینٹر فار ڈِزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (CDC) کی تازہ ’’موربیڈیٹی اینڈ مورٹیلیٹی ویکلی رپورٹ‘‘ (MMWR) میں بتایا گیا ہے کہ دورانِ حمل موڈرنا یا فائزر کی ایم آر این اے ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوا کر مکمل ویکسینیشن کروانے والی خواتین میں سے اوسطاً 61 فیصد کے نوزائیدہ بچے اپنی پیدائش سے چھ مہینے کی عمر تک کووِڈ 19 سے محفوظ رہے۔
صرف یہی نہیں بلکہ نوزائیدہ بچوں میں کورونا سے حفاظت کی شرح اور ماں کی مکمل ویکسینیشن کے وقت میں مضبوط تعلق بھی دیکھنے میں آیا ہے۔
اس تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ حمل کے ابتدائی دنوں میں ایم آر این اے ویکسین کے ذریعے مکمل ویکسی نیٹ ہونے والی 32 فیصد خواتین کے بچے پیدائش کے چھ ماہ تک کووِڈ 19 سے محفوظ رہے۔
جبکہ ان کے مقابلے میں زچگی سے کچھ دن پہلے ویکسینیشن مکمل کروانے والی 80 فیصد خواتین کے نوزائیدہ بچے پیدائش کے ابتدائی چھ مہینوں میں کووِڈ 19 سے بلکل محفوظ رہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ایک اور تحقیق سے یہ بات واضح ہو چکے ہے کہ حاملہ خواتین کو کورونا ویکسینیشن سے کوئی نقصان نہیں جبکہ ویکسین ان خواتین کے بچوں کی زندگی کو بچانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
اس نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ایم آر این اے ویکسین کے ذریعے حاملہ خواتین کی مکمل ویکسینیشن، ان کے ہونے والے بچوں کے لیے بھی مفید ہے اور اس سے بچے پیدائش کے بعد 6 ماہ تک کورونا سے محفوظ رہتے ہیں۔
تاہم سی ڈی سی نے یہ واضح کیا ہے کہ یہ تحقیق امید افزاء ضرور ہے لیکن ابھی اس میں کچھ کمی اور خامیاں موجود ہیں جیسے کہ اس اس میں صرف اور صرف ایم آر این اے ویکسین ہی پر توجہ دی گئی ہے جبکہ دیگر اقسام کی کووِڈ ویکسینز کو بالکل نظرانداز کیا گیا ہے۔
جبکہ دوسری اہم کمی یہ ہے کہ اس تحقیق کے دوران بچے کی پیدائش سے چھ ماہ کی عمر کو پہنچتے تک کی مدت پر ہی توجہ رکھی گئی تاہم اس مدت کے بعد کیا ہو سکتا ہے اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News