جی ہاں! اب یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ مہنگائی ہمیں ڈپریشن میں لے جاسکتی ہے اور کئی طرح سے ذہنی صحت کو متاثر کرسکتی ہے۔
اگرچہ یہ تحقیق مغرب سے آئی ہے لیکن اس کا اطلاق پاکستان پر بھی ہوسکتا ہے۔ مثلاً امریکا اس وقت مہنگائی کی لپیٹ میں ہے۔ برطانیہ میں مہنگائی کے 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹے ہیں۔ امریکا میں مہنگائی کی شرح سات سے آٹھ فیصد تک پہنچی ہے جو ایک چالیس سالہ ریکارڈ بھی ہے۔
اگرچہ اس کے طبعی اثرات نہیں ہوتے لیکن مہنگائی سے اشیا کی ناقدری ، تنخواہ میں اضافہ نہ ہونے اور دیگر مشکلات کا سب سے پہلا ہدف نفسیاتی صحت ہی ہوتی ہے۔ لوگ دن بدن قرض میں پھنستے جاتے ہیں اور انہیں باہر نکلنے کی راہ نظر نہیں آتی۔ اگرچہ پیسہ 100 میں سے 99 مسائل کا حل ہوتا ہے تو اس کی کمی ہمارے لیے کئی مسائل پیدا کرتی ہے۔
معاشی غیریقینی صورتحال پر بات کرتے ہوئے یونیورسٹی آف البرٹا کی ماہرِ سماجیات لیزا اسٹروسچائن کہتی ہیں کہ غربت اور معاشی تنگدستی ایک طرح کا مالی تناؤ ہوتی ہیں اور صحت کو متاثر کرتی ہیں۔ 2018 میں ورلڈ سائیکائٹری میں 26 تحقیقات کا جائزہ یا میٹااینالسس شائع ہوا ہے۔ اس کا خلاصہ یہ تھا کہ مالی تنگی براِہِ راست ڈپریشن کی وجہ بن سکتی ہے۔
پھر حال ہی میں وبا کے دوران مالی زبوں حالی کے کئی سروے امریکہ میں کئے گئے ہیں۔ ان سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ معاشی مشکلات سے ذہنی تناؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
