مصنوعی ذہانت نے ڈاکٹروں کی نظروں سے اوجھل قلبی امراض دریافت کرلیے ہیں، تحقیق میں انکشاف۔
لاس اینجلس میں واقع سیڈر سینائی اسمٹ ہارٹ انسٹی ٹیوٹ میں سائنسدانوں اور اطبا کی ایک ٹیم نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے دو قلبی کیفیات دریافت کر لی ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وہ قلبی امراض ہیں جو اکثر ڈاکٹرز کی نظروں سے بھی چوک جاتے ہیں۔
رپورٹ کے میں بتایا گیا ہے کہ امریکی سائنسدانوں اور ڈاکٹروں نے دل کے الٹراساؤنڈ پر تحقیق کے بعد مصنوعی ذہانت کے الگورتھم سے دو ایسے امراض شناخت کئے ہیں جو اس سے قبل تشخیص میں بہت مشکل ثابت ہوتے رہے تھے۔
ان میں ایک مرض ’ہائپرٹروفِک کارڈیومیوپیتھی اور دوسری کیفیت ’کارڈیئک ایمیلوئیوڈوسِس‘ ہے اور یہ دونوں ہی جان لیوا ہوتی ہیں۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ ڈیوڈ اویانگ کہتے ہیں کہ ان امراض کے شکار مریضوں میں بیماری کی درست شناخت میں سال بلکہ عشرے بھی لگ جاتے ہیں۔ اب اے آئی کی بدولت مرض کے مخصوص پیٹرن دیکھ کر تشخیص کی گئی ہے کیونکہ انسانی آنکھ اسے نہیں دیکھ پارہی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دو مرحلوں پر مشتمل شناختی عمل میں خاص الگورتھم پر دل کے الٹراساؤنڈ کی 34000 ویڈیوز کو آزمایا گیا ہے۔ یہ ویڈیو ہسپتال اور دیگر اداروں سے لی گئی تھیں۔
اس دوران سافٹ ویئر امراض کی مختلف علامات دیکھ کر تربیت پاتا رہا، ان میں دل کے خانوں کے رقبے، قلبی دیوار کی موٹائی اور دیگر معلومات شامل تھیں، سافٹ ویئر نے بطورِ خاص ان دو کیفیات کو نوٹ کرکے ڈاکٹروں کو بتایا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سافٹ وییئر نے کسی ماہر ترین ڈاکٹر کی طرح کام کیا کیونکہ وہ ان تبدیلیوں کو بھی نوٹ کررہا تھا جو شروع میں بہت معمولی ہونے کی بنا پر ڈاکٹر سے بھی اوجھل رہ جاتی ہیں، پھر کسی ٹیسٹ کے بغیر ہی بہت درستگی سے مرض کی تشخیص کی گئی جو ایک بڑی پیشرفت ہے۔
ان امراض کی نشاندہی نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ سائنسدان ان تبدیلیوں مثلاً قلبی دیواروں کی موٹائی کو عمر کے ساتھ کی تبدیلیاں کہتے رہے تھے تاہم یہ الگورتھم سافٹ ویئر نارمل اور ابنارمل دل کی بھی شناخت کرسکتا ہے، اس طرح قبل از وقت مرض کی شںاخت سے کئی مریضوں کی جان بچائی جاسکتی ہے۔
’ماہرین کا کہنا ہے کہ ہائپرٹروفِک کارڈیومیوپیتھی‘ اور’کارڈیئک ایمیلوئیوڈوسِس‘ دونوں بیماریاں مہلک ہیں اور بہت دھیرے دھیرے اپنا قدم جماتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان کی شناخت قدرے مشکل ہوتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کی بدولت بہت درستگی سے امراض کی شناخت ایک خوش آئند بات ہے جس سے بہت سے افراد کی جان بچانا ممکن ہوگا۔
تاہم ابھی اس کے لئے مزید تحقیقات کی ضرورت ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگلے مرحلے میں مریضوں کی بڑی تعداد پر یہ الگورتھم آزمایا جائے گا جس سے اس کی مزید افادیت یا کمی سامنے آسکیں گی۔
یاد رہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے دریافت ہونے والی ان قلبی کیفیات کی روداد جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہوئی ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
