
سمندروں میں فی منٹ سینکڑوں ٹن کچرا شامل ہورہا ہے جس میں اکثریت پلاسٹک کی ہے۔ یہ پلاسٹک سمندری حیات اور اندرونی ماحول کو تیزی سے تباہ کررہا ہے۔ لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ ایک بوتل پانی میں اترجائے تو کم سے کم 400 مختلف کیمیائی اجزا دھیرے دھیرے خارج کرتی رہتی ہے۔
جامعہ کوپن ہیگن کے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ بعض اقسام کی پلاسٹک بوتلوں کو جب پانی می ڈالا گیا تو 24 گھنٹے بعد ہی کیمیائی اجزا خارج ہونے لگے۔ ان میں سے بعض اجزا اس سے قبل نہیں دیکھےگئے تھے۔ اگرچہ ان پر مفصل تحقیق کی جارہی ہے لیکن اولین اندازہ ہے کہ یہ کئی طرح سے صحت اور خود سمندری یا دریائی جانداروں کے لیے انتہائی نقصاندہ ہوسکتے ہیں۔
کوپن ہیگن یونیورسٹی سے وابستہ جین ایچ کرسچن سن اور ان کے ساتھیوں نے کہا ہے کہ پلاسٹک بوتلوں سے سینکڑوں اور ڈش واشر صابن سے 3500 مرکبات خارج ہوکر سمندر اور دریاؤں اور دیگر آبی ذخائر میں گھل رہے ہیں۔ ان میں سے 70 فیصد اجزا کے زہریلے ہونے کا اب تک اندازہ ہی نہیں کیا گیا ہے۔
ان کیمیائی اجزا میں سب سے خطرناک جزو فوٹو انشی ایٹر قسم سے تعلق رکھتے ہیں اور جانداروں کے اینڈوکرائن نظام متاثر کرنے کے علاوہ کینسر کی وجہ بھی بن سکتے ہیں۔
سائنسدانوں نے ایک جانب تو بہت سخت قانون سازی پر زور دیا ہے تو دوسری جانب پلاسٹک کی بوتلیں بنانے والے کمپنیوں کو بھی خبردار کیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News