چیونگم کے بارے میں اکثریت کا یہ کہنا ہے کہ یہ ایک کینڈی ہے جبکہ کچھ کا کہنا ہے یہ کینڈی یا ٹوفی نہیں ہے کیونکہ یہ جن اجزاء سے تیار کی جاتی ہے وہ کسی بھی کینڈی کی طرح ہضم نہیں ہوتے۔
چیونگم کے بارے میں لوگوں کی بڑی تعداد کا یہ کہنا ہے کہ اگر یہ نگل لی جائے تو معدہ میں 7 برس تک موجود رہتی ہے بلکہ یہ کہا جائے تو بے جانہ ہوگا یہ ہضم ہی نہیں ہوتی۔
لیکن اس بات کے پیچھے کوئی صداقت نہیں ہے، ممکن ہے یہ بات چیوگم بنانے والی کمپنیوں کی جانب سےکہی گئی ہو اور اسے ناقابل ہضم قرار دیا گیا ہو۔
تاہم یہ بات درست نہیں ہے لیکن اس کی بدولت بچے اوربڑے چیونگم کو نگلنے سے گریز کرتے ہیں اور ان کے اس عمل سے روکنے میں یہ بات بہت مؤثرثابت ہوتی ہے۔

یہاں پریہ معلوم نہیں کیا جاسکا کہ7 برس تک چیوگم کا ہضم نہ ہونے والاخیال کہاں سے آیا؟
چیونگم بھی کسی کینڈی کی طرح کئی مراحل سے گزر کر تیار ہوتی ہے اور اسکے بیشتر اجزا جیسے مٹھاس، فلیور، سافٹ نس اور دیگراجزا آسانی سے ہضم ہوجاتے ہیں، لیکن چیونگم کا بنیادی جزاتنی آسانی سے ہضم نہیں ہوتا۔
اگر یہ سات برس میں ہضم نہیں ہوتا تو پھر اسے ہضم ہونے کے لئے کتنا وقت درکار ہے؟
چیونگم کی بنیاد بنانے کے لئے کمپنیاں عموماً سنتھیک پولمیئرزکا استعمال کرتی ہیں۔
نظام انہضام کا کام چیزوں کو ہضم کرنا ہے ایسے اجزا جنہیں وہ ہضم نہیں کر پاتا اسے وہ آنتوں میں منتقل کر کے فضلے کے ذریعے جسم سےخارج کردیتا ہے۔
نظام انہظام میں بہت سی غذائیں مکمل ہضم نہیں ہوپاتی جیسے مکئی کو معدہ ہضم نہیں کرپاتا اور اس کے چھلکوں کو کھانے کے بعد فضلے کے ذریعے خارج کر دیتا ہے۔
اسی طرح چیوگم کو نگلنے پر بھی جسم اسی طرح کا ردعمل ظاہر کرتا ہے اور یہ تو مکئی کے دانوں کی نسبت بہت چھوٹی ہوتی ہے اور آسانی سے فضلے کے ذریعے جسم سے باہر خارج ہوجاتی ہے۔
مثال کے طور پر کوئی بھی شخص اگر چیونگم کو نگل لیتا ہے تو یہ غذائی نالی سے ہوتی ہوئی چھوٹی آنت تک پہنچ جاتی ہیں، جہاں اس میں سے شکر اور دیگر اجزا جذب ہوتے ہیں اورجو ہضم نہیں ہوپاتے وہ قولون میں منتقل ہوجاتے ہیں اور اس طرح یہ فضلے کے ذریعے خارج ہوجاتی ہے۔
اس طرح چیوگم کو ہضم ہونے کے لئے 7 برس درکار نہیں ہوتے بلکہ یہ عمل 7 دن سے بھی کم وقت میں مکمل ہوجاتا ہے۔
تاہم اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ چیونگم کو نگل لیا جائے، کیونکہ اس کی زیادہ مقدارآنتوں کو بلاک کرسکتی ہے بلخصوص بچوں کے لئے یہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔
ساتھ ہی ہر عمرکے افراد بلخصوص بچوں کو اس عادت سے بچنا چاہئے کیونکہ یہ سانس کی نالی میں بھی رکاوٹ پیدا کرسکتی ہے جس سے سانس رک سکتی ہے، جبکہ اس زائد مقدار نگلنے سے پیٹ میں درد، دائمی قبض، گیس، ہیضے اور میں چھالوں جیسے مسائل کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
