لاہور، فاٹا/پاٹا میں موجود صنعتوں میں ٹیکس چھوٹ کے غلط استعمال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے قائم مقام صدر میاں رحمن عزیز چن نے حکومت سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے فاٹا/پاٹا میں موجود صنعتوں کی جانب سے ٹیکس استثنیٰ کے غلط استعمال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاملے کا فوری نوٹس لے۔
لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے قائم مقام صدر میاں رحمن عزیز چن کا مختلف ایسوسی ایشنز کے نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ فاٹا/پاٹا کی صنعتوں کی جانب سے ٹیکس چھوٹ کا غلط استعمال صنعتوں کی مسابقت کو متاثر کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے فاٹا اور پاٹا کی صنعتوں کے استعمال کے لیے مخصوص خام مال کی درآمد پر سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس پر استثنیٰ دیا ہے جبکہ یکم جولائی 2021 سے فاٹا/پاٹا میں قائم صنعتوں کو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے بھی استثنیٰ دے دیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ خام مال ان صنعتوں کی جانب سے پیداواری استعمال کی بجائے پنجاب میں فروخت کردیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں بھاری ٹیکس چوری ہوتی ہے اورپنجاب کی صنعتوں خاص طور پر فوم انڈسٹری اور اسٹیل میلٹرز سیکٹر کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔
میاں افضل چن نے مزید کہا کہ فاٹا/پاٹا کے علاوہ دیگر حصوں میں موجود صنعتیں تقریباً 100 ارب روپے ٹیکس ادا کر ہی ہیں۔ فاٹا/پاٹا میں صنعتوں کو ٹیکس چھوٹ دینے کی وجہ سے ملک کے دیگر حصوں میں صنعتوں کی پیداوار میں 30 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ لاہور چیمبر کے قائم مقام صدر نے حکومت پر زور دیا کہ فاٹا/پاٹا کی صنعتوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ واپس لی جائے جوکہ لگ بھگ 30 ارب روپے کے قریب ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت یہ چھوٹ واپس لے اور یہ رقم فاٹا/پاٹا میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور تعلیم کے شعبوں کے فروغ کے لیے خرچ کرے تاکہ ہنر مند انسانی وسائل پیدا ہونے میں مدد مل سکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
