
نورمقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر ذاکر جعفر نے تحریری بیان میں کہا کہ میں بے گناہ ہوں۔ مجھے اورمیرے ساتھیوں کو غلط طور پر کیس میں گھسیٹا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کی عدالت میں نورمقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی۔
دوران سماعت مرکزی ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے وکیل شہریار نواز نے تحریری جواب اور یو ایس بی عدالت میں جمع کرا دی جس پر جج نے استفسار کیا کی کہ یہ یو ایس بی کس چیز کی ہے۔
شہریار نورنے عدالت کو بتایا کہ یو ایس بی میں دو ویڈیوز ریلیشن شپ کے متعلق ہیں۔
کیس کے مرکزی ملزم ظاہرذاکرجعفر نے عدالت کو تحریری بیان میں کہا کہ نورمقدم کے ساتھ لمبے عرصے تک تعلقات میں تھا۔ نور نے مجھے زبردستی امریکا کی پرواز لینے سے منع کیا۔ نورمقدم نے کہا کہ میں بھی تمہارے ساتھ امریکا جانا چاہتی ہوں۔
ملزم ظاہرذاکرجعفر نے بیان میں کہا کہ نورنے دوستوں کو فون کرکے ٹکٹ خریدنے کے لیے پیسے حاصل کیے۔ ہم ائرپورٹ کے لیے نکلے مگرنورنے ٹیکسی کو وآپس گھر کی طرف مڑوا دیا میں اسے روک نہ سکا۔
مرکزی ملزم نے اپنے بیان میں بتایا کہ میرے گھر میں نور نے اور دوستوں کو بھی ڈرگ پارٹی کے لیے بلایا۔ جب پارٹی شروع ہوئی تو میں اپنے حواس کھو بیٹھا۔ ہوش میں آیا تو میں بندھا ہوا تھا۔ مجھے پولیس نے آکر بچایا۔
ظاہرجعفر نے عدالت کو بتایا کہ مجھے ہوش میں آنے پر پتہ چلا کہ نور کا قتل ہو گیا ہے۔ مجھے اور میرے والدین کو غلط طور پر پھنسایا جا رہا ہے، کیونکہ یہ واقعہ میرے گھرمیں ہوا ہے۔ پولیس آنے سے پہلے شوکت مقدم اور ان کے رشتہ دار ہمارے گھر موجود تھے لیکن ان سے پوچھ گچھ نہیں ہوئی۔
مرکزی ملزم نے تحریری بیان میں کہا کہ پولیس کے تفتیشی افسر نے نور مقدم کے فون کی سی ڈی آر صرف 20 جولائی 2021 صبح پونے 11 بجے کی حاصل کی۔ اس سے یہ پتہ نہیں چل سکتا کہ نورنے کس کو ڈرگ پارٹی میں مدعو کیا تھا۔
ملزم ذاکر جعفر کے وکیل بشارت اللہ نے جرح مکمل کی اور اپنے دفاع میں شواہد عدالت پیش کر دیے۔
دیگر ملزمان کے وکلا 16 فروری کو بحث مکمل کریں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News