
جسم فروشی
زمبابوے میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث خواتین جسم فروشی کرنے پر مجبور ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’الجزیرہ‘ کو دیے گئے انٹریو میں ایک لڑکی نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا کہ زمبابوے میں موسمیاتی تبدیلیوں ، خاص طور پر بارش کی کمی اور خشک سالی کے باعث لڑکیوں کو جسم فروشی کرنے پر مجبور کردیا ہے۔
انٹرویو میں زمبابوے کی لڑکی ٹوانڈا (جسے فرضی نام دیا گیا ہے) نے بتایا کہ درجنوں خواتین جسم فروشی کا دھندا کرنے کے لیے دیہی علاقوں سے شہری علاقوں کا رخ کرتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہم میں سے زیادہ تر لڑکیوں کے خاندان والے کھیتی باڑی سے روزی روٹی کماتے ہیں لیکن خشک سالی کے باعث ہم فاقے کرنے پر مجبور ہیں جس کے باعث ہمیں جسم فروشی کا دھندا کرنا پڑتا ہے۔
ٹوانڈا کا کہنا تھا کہ ہم اندھیرے کا انتظار کرتے ہیں کیوں کہ ہمیں اکثر اپنے کلائنٹس کی شناخت بھی چھپانی پڑتی ہے کیوں کہ ان میں سے اکثر شادی شدہ ہوتے ہیں یا پھر دیگر عزت دار لوگ ہوتے ہیں جو اپنی شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہتے۔
الجزیرہ کی رپورٹ میں زمبابوے کی مختلف لڑکیوں کے انٹریو لیے گئے جو جسم فروشی کے دھندے میں ملوث ہیں تاہم ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی البتہ ان کی عمریں 16 سے 30 سال کے درمیان ہیں۔
انٹرویو میں کچھ لڑکیوں کا کہنا تھا کہ شہر میں خواتین کا فائدہ اٹھانے کے لیے بہت سے گروہ سرگرم ہیں لیکن ہم یہاں اپنی بھوک مٹانے کے لیے مجبوری کے تحت آتے ہیں جب کہ کچھ لڑکیاں تو اس حوالے سے اپنے والدین سے جھوٹ بولتی ہیں اور وہ مختلف نوکریوں کا بتاکر آتے ہیں۔
بعد ازاں جب زمبابوے کے ایک گاؤں کے سربراہ سے بات کی گئی تو انہوں نے جواب دیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث بچوں کا مستقبل تاریک ہورہا ہے اور نوجوان لڑکیاں جسم فروشی کرنے پر مجبور ہیں جب کہ لڑکے جرائم کی دنیا میں داخل ہورہے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News