
کورونا وائرس کے نئے ویرئینٹ اومیکرون کی آمد کے بعد سے ہر قسم کی تقریبات متاثر ہوئیں مگر پاکستان سپر لیگ سیزن 7 کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔
پی ایس ایل کی اس کامیابی کی اصل وجہ بائیو ببل کی کڑی پابندیاں ہیں جس کے نفاذ کے لئے پی سی بی نے انتھک محنت کی۔
لیکن پی ایس ایل کی یہی کامیابی اب کھلاڑیوں اور خاص طور پر غیر ملکی کھلاڑیوں کے لئے پریشانی کا باعث بنتی جا رہی ہے۔
کھلاڑی ایک ماہ سے اسٹیڈیم اور ہوٹل تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں، جس کی وجہ سے کئی پلئیر بوریت اور یکسانیت کا شکار ہو چکے ہیں۔
یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ پی سی بی نے ماضی کے تلخ تجربے سے بہت کچھ سیکھا جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔
پی ایس ایل کے سیزن 5 اور 6 دونوں ایڈیشن کووڈ کی وجہ سے وسط میں ہی منسوخ کرنا پڑے تھے جسے بعد میں مکمل کیا گیا۔
اسی تلخ تجربے کے باعث پی سی بی نے موجودہ سیزن کے پہلے مرحلے کے لئے کراچی میں پورا ہوٹل مختص کیا گیا ، اور سخت شرائط کے ساتھ بائیو ببل کا نفاذ کیا گیا ، یہاں تک کہ پہلی خلاف ورزی ایک امپائر سے ہوئی جنہیں پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔
دوسرے مرحلے میں لاہور میں نجی ہوٹل کا ایک علیحدہ ونگ ہی پی سی بی کے کھلاڑیوں اور اسٹاف کے لئے مختص کیا گیا ۔
بائیو ببل کی انہی پابندیوں کی وجہ سے پی ایس ایل کامیابی کے ساتھ جاری ہے، لیکن کھلاڑی ان سختیوں کے باعث بوریت کا شکار ہو چکے ہیں۔
خاص طور پر غیر ملکی کھلاڑی ایلکس ہیلز، بین ڈکٹ سمیت دیگر کھلاڑی اب سخت بائیو ببل کی پابندی سے بیزار ہو چکے ہیں وہ اب بیرونی دنیا کی مزید سرگرمیاں دیکھنا چاہتے ہیں۔
پاکستانی کھلاڑی بھی ہوٹل اور اسٹیڈیم تک محدود رہنے پر اکتاہٹ کا شکار ہیں مگر پی ایس ایل کی کامیابی کے لئے انہیں یہ قربانی دینا ہو گی۔
کھلاڑیوں کا مطالبہ ہے پوری دنیا سے کٹ کر رہنا اب دوبھر ہو چکا ہے ، کورونا کیسز میں کمی آ چکی ہے لہذا پی سی بی اب بائیو ببل کی سختیوں میں نرمی کرے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News