
سوشل میڈیا پر بھارتی ٹی وی شو شارک ٹینک کا ایک کلپ خوب وائرل ہورہا ہے، جس میں شرکت کرنے والے بزنس مین ایک منفرد کاروباری آئیڈیا لے کر پہنچے، جس نے مینٹرز کو چونکا دیا۔
ریئلٹی شو میں پہنچنے والے اسٹارٹ اَپ نے بتایا کہ وہ مندروں میں عطیہ کیے گئے بالوں کا کاروبار کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ ہر سال کروڑوں روپے کما رہے ہیں۔
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ کٹے اور گرے بالوں سے کروڑوں کا بزنس کیسے ہو سکتا ہے؟
تو جان لیجئے کہ دنیا بھر میں بالوں سے سالانہ اربوں روپے کا بزنس ہوتا ہے۔ بالوں کے اس کاروبار میں صرف بھارت ہی نہیں بلکہ پاکستان کا بھی بڑا حصہ ہے۔
بھارت سے ہر سال تقریباً 400 ملین ڈالر مالیت کے بال سپلائی کیے جاتے ہیں۔
یعنی آپ کے جھڑنے والے بالوں کی قیمت کروڑوں میں ہے۔ لوگ دیہاتوں اور شہروں میں گھر گھر جا کر بال جمع کرتے ہیں۔
پاکستان میں بھی حجام کی دکانوں اور کچرا چننے والوں سے بالوں کو جمع کیا جاتا ہے۔
بالوں کی قیمت بالوں کے معیار کے مطابق وصول کی جاتی ہے۔ کچھ لوگوں کے بال 10 سے 20 ہزار روپے فی کلو خریدے جاتے ہیں جبکہ کئی جگہوں پر 40 سے 50 ہزار روپے فی کلو بھی خریدے جاتے ہیں۔
دنیا بھر سے 90 فیصد بال چین بھیجے جاتے ہیں۔ مضبوط اور چمکدار بالوں کی ڈیمانڈ بہت زیادہ ہوتی ہے۔
کنگھی سے جھڑے بالوں کو ٹرانسپلانٹ کرنے، وِگ بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ جھڑے ہوئے بالوں کو صاف کر کے کیمیکل میں رکھا جاتا ہے۔ پھر سیدھا کر کے استعمال کیا جاتا ہے۔ ٹریٹمنٹ کر کے انہیں چین بھیجا جاتا ہے۔
بالوں کی کوالیٹی کے لیے الگ الگ شرائط ہیں، جیسے کہ بال کٹے ہوئے نہیں ہونے چاہیے۔ بال کنگھی سے جھڑے ہوئے ہوں اور ان کی لمبائی 8 انچ سے کم نہ ہو۔
بالوں کا معیار اس کاروبار کا سب سے اہم پہلو ہے۔ مارکیٹ میں ’ورجن ہیئر‘ کی مانگ سب سے زیادہ ہے۔
’کنوارے بال‘ ایسے بالوں کو کہتے ہیں، جن کا کوئی رنگ نہیں ہوتا۔ جن کا کوئی علاج نہیں ہوا۔ ایسے بالوں کی سب سے زیادہ مانگ امریکہ، چین، برطانیہ اور یورپ میں ہے۔
کنوارے بالوں کی بڑی تعداد کی مانگ بھارت کے مندروں سے جانے والے بالوں سے پوری ہوتی ہے۔ 2014 میں تروپتی مندر سے ہی 220 کروڑ بھارتی روپے کے بال فروخت ہوئے تھے۔
2015 میں، تروملا تروپتی دیوستھان نے عقیدت مندوں کے بالوں کی ای نیلامی کے ذریعے 74 کروڑ روپے اکٹھے کیے تھے۔
ہیئر ایکسپورٹرز کا کہنا ہے کہ اچھے معیار کے بال حاصل کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ جنوبی ہندوستان کی خواتین اپنے بالوں سے زیادہ چھیڑ چھاڑ نہیں کرتیں۔ اسی لیے برآمد کنندگان مندروں کا سہارا لیتے ہیں۔
بھارت کے سب سے امیر مندروں میں سے ایک، تروملا تروپتی مندر نے اگست 2018 میں مندر میں نیلامی کے لیے 5600 کلو گرام بال رکھے تھے۔ بالوں کو لمبائی کی بنیاد پر تین مختلف کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ سفید بالوں کی ایک الگ کیٹیگری تھی۔
بالوں کی کیٹگریز ہوتی ہیں۔ فرسٹ کلاس میں 31 انچ اور اس سے زیادہ کی لمبائی کے بال، سیکنڈ کلاس کے 16-30 انچ لمبے بال، کلاس تھرڈ کے بال 10-15 انچ لمبے ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News