یوکرینی اور افغان مہاجرین میں تفریق، یورپ کی نسل پرستی عیاں ہوگئی۔ مہاجرین کے لیے یورپ کا دوہرا معیار دنیا کے سامنے عیاں ہوگیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہنگری میں تین سال تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد حسیب قاری زادہ نے گزشتہ اگست میں اپنے آبائی وطن افغانستان میں افراتفری کے بعد وہاں پناہ کی درخواست کی تھی تاہم ہنگری کے حکام نے قاری زادہ کو چھ ماہ قبل سرحد پر ہمسایہ ملک سربیا بھیج دیا اور اسے ایک ایسے ملک میں لے جایا گیا جس کے بارے میں وہ جانتا بھی نہیں تھا۔
اس تناظر میں قاری زادہ نے سربیا کے دارالحکومت بلغراد میں غری ملکی خبررساں ادارے کے نمائندے کو دوراں گفتگو بتایا کہ پولیس آئی اور مجھے ہتھکڑیاں لگا دیں، انہوں نے مجھ سے کہا کہ بھاگنے کی کوشش نہ کرو، ہم سے لڑنے کی کوشش نہ کرو، کوئی احمقانہ کام نہ کرو۔‘
سربیا پہنچنے کے بعد 25 سالہ قاری زادہ کو کچھ معلوم نہیں تھا کہ وہ کہاں ہیں، کہاں جانا ہے یا کیا کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ایک طالب علم تھا، اور انہوں نے میری زندگی کو بالکل مختلف موڑ دے دیا۔ انہوں نے مجھے میرے کپڑے، میرا (فون) چارجر، میرا لیپ ٹاپ یا کوئی بھی اہم چیز پکڑنے کا موقع نہیں دیا جس کی مجھے سفر کرنے کے لیے ضرورت تھی۔ کوئی اندازہ نہیں تھا کہ سربیا کہاں ہے، وہ کون سی زبان بولتے ہیں۔
اس خطے میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے 2017 میں اس طرح کا پہلا مقدمہ درج کیا تھا جب عراق سے تعلق رکھنے والے ایک 16 سالہ کرد کو ہنگری سے سربیا بھیج دیا گیا تھا حالانکہ وہ ابتدائی طور پر رومانیہ سے ہنگری میں داخل ہوا تھا۔
یاد رہے، ہنگری کی شہرت جنگوں اور غربت سے بھاگنے والے تارکین وطن کے ساتھ برتاؤ کی وجہ سے اچھی نہیں۔ ابھی حال ہی میں رومانیہ سے ہنگری میں داخل ہونے والی کیمرون کی ایک خاتون کو گزشتہ دسمبر میں سربیا بھیجا گیا تھا۔ ایک اور افریقی خاتون جنہوں نے ایک سال قبل دبئی، متحدہ عرب امارات سے اڑان بھری تھی وہ بھی سربیا کے میدان میں پہنچا دی گئی تھیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
