
پشاور کے علاقے قصہ خوانی میں کوچہ رسالدار کی جامع مسجد میں جمعہ کی نماز کے دوران دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 56 افراد شہید اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
پولیس کے مطابق پشاورکے قصہ خوانی بازار کی جامع مسجد میں جمعہ کی نماز شروع ہونے سے کچھ دیر پہلے دھماکا ہوا اور اس وقت مسجد میں نمازیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
حملہ آور نے قصہ خوانی بازار کی جامع مسجد میں داخل ہونے سے پہلے گیٹ پر موجود پولیس اہلکار کو فائرنگ کرکے شہید کردیا تھا جس پر دوسرے پولیس اہلکار نے مزاحمت کی تو حملہ آور نے اس پر بھی فائرنگ کردی اور پھر مسجد کے اندر داخل ہوتے ہی پہلے فائرنگ کی اور پھر خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ خود کش بمبار نے خود کو منبر کے قریب دھماکے سے اڑایا جس کے بعد ہر طرف انسانی اعضا پھیل گئے جب کہ دھماکے کے فوری بعد پولیس، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور امدادی ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچ گئے اورپولیس کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور میں دہشتگردی کا واقعہ سوچا سمجھا منصوبہ ہے، شیخ رشید
دوسری جانب امدادی کارروائی میں ریسکیو اداروں نے زخمیوں اور لاشوں کو فوری طور پرلیڈی ریڈینگ اسپتال منتقل کردیا گیا جب کہ لیڈی ریڈنگ اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال
خود کش دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں اب تک 56 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور زخمی ہونے والی کی تعداد بھی 100 سے زیادہ ہے ، جنہیں اسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے البتہ بہت سے زخمیوں کی حالت تشیوشناک ہے جس کے سبب ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان کے مطابق ہمارے پاس 56 افراد کی لاشیں موجود ہیں اور 194 زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ اسپتال لایا گیا ہے جن میں بعض کی حالت تشویشناک ہے البتہ زخمیوں کو بر وقت طبی سہولیات دی گئی ہے اور ادویات، طبی عملے اور خون کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔
ابتدائی تحقیقات
تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے پشاور دھماکے کی ابتدائی معلومات سامنے آگئیں۔ تحقیقاتی ٹیم کے مطابق قصہ خوانی بازار کی جامع مسجد میں نماز کے دوران ہونے والے خودکش حملے میں بال بیرنگ استعمال کیے گئے جب کہ خود کش بمبار کا اسلحہ بھی جائے وقوع سے مل گیا جو کہ نائن ایم ایم پستول ہے۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکے میں 5 سے 6 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا جس میں بال بیرنگ بھی شامل کیے گئے تھے۔
ایس ایس پی آپریش ہارون رشید نے بھی خودکش حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور نے مسجد کے دروازے پر سیکیورٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی اور پھر مسجد میں داخل ہوکر خود کو اڑایا۔
دھماکے کی فوٹیج
پشاور دھماکے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی جس میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ شلوار قیمص میں ملبوس حملہ آور پیدل مسجد کے اندر داخل ہوا اور داخل ہوتے ہی نائن ایم ایم پستول سے فائرنگ کرتا رہا۔
اس دوران مسجد میں داخل ہونے والے دیگر شہری اپنے جان بچانے کے لیے ادھر ادھر بھاگتے رہے حملہ آور پولیس اہلکار پر فائرنگ کی جس سے اہلکار شہید ہوگیا پھر دہشت گرد نے مسجد کے اندر جاکر بھی فائرنگ کی اور پھر خود کو دھماکے سے اڑادیا۔
مسجد کی تیسری صف میں دھماکا ہوا
آئی جی پولیس خیبرپختونخوا معظم جاہ انصاری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکار مسجد سے 20، 25 گز کے فاصلے پر موجود تھے اور حملہ آور دہشت گرد پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنانے کے بعد مسجد کی جانب بھاگا ، جہاں اس نے مسجد کی تیسری صف میں دھماکا کیا۔ آئی جی پولیس کا کہنا تھا کہ دھماکے سے متعلق کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی اور دہشت گرد نے کالا لباس شاید اس لیے پہنا تھا کہ مسجد میں داخلے میں آسانی ہو۔
یہ بھی پڑھیں؛ وزیر اعظم کی پشاور دھماکے کی شدید مذمت، واقعے کی رپورٹ طلب کر لی
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے پشاور دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت دی ہیں جب کہ وزیراعظم نے واقعے کی رپورٹ بھی طلب کرلی۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ پشاور واقعے سے متعلق کوئی تھریٹ الرٹ نہیں تھا اور پشاور میں دہشتگردی کا واقعہ سوچا سمجھا منصوبہ ہے، ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکا خودکش تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News