
سائنس دان اس بات کا پتہ لگانے میں کامیاب ہوگئے ہیں کہ کیوں ویمپائر چمگادڑ واحد ممالیہ جانور ہیں جو صرف خون کی خوراک پر زندہ رہ سکتے ہیں۔
سائنس دانوں نے عام ویمپائر چمگادڑوں کے جینوم کا 26 دیگر چمگادڑوں سے موازنہ کیا اور ان میں سے 13 ایسے جینومز کی نشاندہی کی جو ویمپائر چمگادڑوں میں غائب ہیں یا اب فعال نہیں ہیں۔
محققین نے جمعہ کو سائنس ایڈوانسز جریدے کی ایک رپورٹ میں بتایا کہ کئی سالوں کے دوران، جین کی ان تبدیلیوں نے چمگادڑوں کو خون میں آئرن اور پروٹین سے بھرپور لیکن کم سے کم چکنائی یا کاربوہائیڈریٹس والی خوراک کے مطابق ڈھالنے میں مدد کی۔
جرمنی کے میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ کے شریک مصنف مائیکل ہلر نے بتایا کہ یہ چمگادڑ جنوبی اور وسطی امریکہ میں پائے جاتے ہیں اور بنیادی طور پر “زندہ ڈریکولا” ہیں۔
یہ تقریباً 3 انچ (8 سینٹی میٹر) لمبے ہوتے ہیں، جن کے پروں کا پھیلاؤ 7 انچ (18 سینٹی میٹر) تک ہوتا ہے، یہ چمگادڑ رات کے وقت مویشیوں یا دیگر جانوروں کا خون چوستی ہیں۔
زیادہ تر ممالیہ خون کی کم کیلوری والی مائع خوراک پر زندہ نہیں رہ سکتے۔ 1,400 قسم کے چمگادڑوں میں سے صرف تین ویمپائر اقسام ہی ایسا کر سکتی ہیں۔ باقی زیادہ تر کیڑے، پھل، امرت، جرگ یا گوشت، جیسے چھوٹے مینڈک اور مچھلی کھاتے ہیں۔
ٹولین یونیورسٹی میں چمگادڑ کی محقق ہننا کم فرینک کا کہنا ہے کہ خون خوراک کا ایک خوفناک ذریعہ ہے، یہ بالکل عجیب اور حیرت انگیز ہے کہ ویمپائر چمگادڑ خون پر زندہ رہ سکتے ہیں۔
کچھ دوسری مخلوقات بشمول مچھر، کھٹمل، جونک اور پسو کے منہ کو بھی خون لگا ہوا ہے اور وہ خون پر زندہ رہتے ہیں۔
اتنی کم کیلوریز والی خوراک کے ساتھ، ویمپائر چمگادڑ کھانے کے بغیر زیادہ دیر نہیں چل سکتیں۔
ہلر نے کہا کہ ویمپائر چمگادڑوں کے پیچیدہ سماجی تعلقات ہوتے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ وہ اس بات پر نظر رکھتے ہیں کہ ماضی میں کس نے خوراک حاصل کرنے میں ان کی مدد کی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News