
سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک نے بھارت میں ہونے والے حالیہ ریاستی انتخابات میں مودی کی جماعت بی جے پی کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے بدھ کو ملک کی انتخابی سیاست میں سوشل میڈیا کمپنیوں کے منصوبہ بند اثر و رسوخ اور مداخلت اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے نفرت پھیلانے کو جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو اس پر کارروائی کرناچاہیے۔
سونیا گاندھی نے لوک سبھا میں وقفہ سوالات کے دوران یہ مسئلہ اٹھایا اور کچھ بین الاقوامی میڈیا گروپس کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ حکمران پارٹی کی ملی بھگت سے سوشل میڈیا کمپنیوں کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے.
سونیا گاندھی نے کہا ہے کہ ہماری جمہوریت کو ہیک کرنے کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ فیس بک اور ٹویٹر جیسی عالمی کمپنیاں سیاست دان، سیاسی جماعتیں اور ان کے نمائندے سیاسی گفتگو کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ان کے مطابق یہ بات بارہا لوگوں کے علم میں آئی ہے کہ عالمی سوشل میڈیا کمپنیاں تمام سیاسی جماعتوں کو مقابلے کے یکساں مواقع فراہم نہیں کر رہی ہیں۔
سونیا گاندھی نے مزید کہا کہ پچھلے سال مشہور امریکی جریدے نے رپورٹ دی کہ کس طرح حکمران پارٹی کے رہنماؤں کے حق میں نفرت انگیز تقریر کے ذریعے فیس بک کے اپنے قوانین کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
کانگریس کی صدر نے بین الاقوامی میڈیا گروپ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ فیس بک پر نمائندہ مشتہرین کا ایک زہریلا نظام فروغ پا رہا ہے.
سونیا گاندھی کے مطابق ہمارے ملک کے انتخابی قوانین کو پامال کیا جا رہا ہے۔ حکومت کے خلاف بولنے والوں کو مکمل طور پر دبایا جا رہا ہے۔
سونیا گاندھی نے دعویٰ کیا کہ فیس بک کے ذریعے حکمران اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر جس طرح سماجی ہم آہنگی کو عوامی طور پر خراب کیا جا رہا ہے اس سے ہماری جمہوریت کو خطرہ ہے۔
جذباتی طور پر اکسانے والے پروپیگنڈے اور نمائندہ اشتہارات کے ذریعے نوجوانوں اور بوڑھوں کے ذہنوں میں نفرت کو ہوا دی جا رہی ہے۔
فیس بک جیسی کمپنیاں اس سے باخبر ہیں اور اس سے منافع کما رہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹس بتاتی ہیں کہ کس طرح بڑے کارپوریٹ گروپس، حکمران اسٹیبلشمنٹ اور فیس بک جیسی عالمی سوشل میڈیا کمپنیوں کے درمیان گٹھ جوڑبڑھ رہا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News