
بعض تجزیہ نگار اسے ایمیزون کنڈل کا حریف قرار دے رہے ہیں کیونکہ اب ہواوے نے بہت زیادہ انتظار کرانے کے بعد “میٹا پیڈ پیپر”کے نام سے اپنا ای ریڈر پیش کردیا ہے۔
اس میں اسٹائلس پینسل بھی شامل ہے اور اسکرین کا رقبہ دس اعشاریہ تین انچ ہے۔ تاہم کمپنی کی اس پہلی اختراع کو ماہرین نے ای روایتی کنڈل جیسا ہی قرار دیا ہے۔ لیکن اسٹائلس کی بدولت آپ اس پر اپنے نوٹس لے سکتےہیں، ڈرائنگ بناسکتے ہیں اور نقشے کاڑھ سکتےیہں۔
اس کے اندر مائیکروفون نصب ہے جس کی بدولت آپ وائس نوٹ بھی لے سکتے ہیں۔ دیکھنے میں یہ ایک ٹیبلٹ لگتا ہے لیکن اس میں ای انک کو بہتر بنایا گیا ہے اور لکھتے ہوئے ڈسپلے پر حقیقی لکھائی کا گمان ہوتا ہے۔ ہواوے نے کہا ہے کہ میٹاپیڈ پیپر درحقیقت کمپنی کے اپنے بک اسٹور سے منسلک ہے جس میں فی الحال دوملین کتابیں موجود ہیں۔ اس کی سب سے بہتر بات یہ ہے کہ یوایس بی سے یہ بہت تیزی سے چارج کیا جاسکتا ہے۔
اپنی تمام تراختراعات کے باوجود اسے ای ریڈر ہی کہا جائے گا جو سنجیدہ کتب بینوں کے لیے کسی تحفے سے کم نہیں۔ چار جی بی ریم کے ساتھ بلٹ ان میموری 64 جی بی رکھی گئی ہے۔ اس میں آپ اپنی سہولت کے لیے برائٹنیس اور کنٹراسٹ کو 32 درجے تک رکھا جاسکتا ہے۔
ایک مرتبہ چارج ہونے پر اس کا اسٹینڈ بائی ٹائم چار ہفتے تک ہے اور تعارفی قیمت 558 ڈالر رکھی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News