
امریکہ کی جانب سے ایران کے پاسدارانِ انقلاب کو ممکنہ طور پر دہشت گرد تنظیموں کی بلیک لسٹ سے نکالے جانے پر اسرائیلی تحفظات کھل کر سامنے آ گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پاسدارانِ انقلاب کو فہرست سے نکالا جانا جوہری معاہدے کے احیاء کا حصہ ہے۔پاسدارانِ انقلاب کو 2007 سے امریکی پابندیوں کا سامنا ہے اور اس کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں ڈالا گیا جبکہ 2017 میں پاسداران انقلاب فورس کو بیرونی دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا۔
اس تناظر میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس وقت کہا تھا کہ پاسداران انقلاب ایرانی حکومت کی دہشت گردی پر مبنی مہم کا بنیادی ذریعہ ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ اور وزیر خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں ایسے کسی بھی ممکنہ قدم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خلیجی ریاستوں اور اسرائیل کی جانب سے اس کی شدید مخالفت کی جائے گی۔پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں سے نکالنے کی کوشش ان متاثرین کی توہین ہے جو ان کا نشانہ بنے، اور ثبوتوں کے باوجود ایک دستاویزی حقیقت بھی نظرانداز ہو جائے گی۔
اسرائیلی رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے لیے اس پر یقین کرنا مشکل ہے کہ پاسدارانِ انقلاب کو اس لیے فہرست سے نکالا جائے گا کہ وہ امریکیوں کو نقصان نہ پہنچانے کا وعدہ کریں۔ امریکہ دہشت گردوں کے خالی وعدوں پر اپنے اتحادیوں کا ساتھ نہیں چھوڑے گا۔
تجزیہ کاروں کو یقین ہے کہ اس وقت امریکہ پاسداران انقلاب کو دہشت گردوں کی فہرست سے نکالنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News