اسلام آباد ہائی کورٹ میں سرینگر ہائی وے پر جمعیت علمائے اسلام کے ممکنہ دھرنے کے پیشِ نظر درخواست دائر کی گئی۔
جے یو آئی کے رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کی درخواست اسلام آباد انتظامیہ نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کے ذریعے دائر کی۔
درخواست میں مؤقف پیش کیا گیا کہ عدالت نے قرار دیا تھا انتظامیہ کے پاس سب معاملات دیکھ کر فیصلے کا اختیار ہے۔ عدالتی ہدایات کی روشنی میں اجتماع کا این او سی بھی جاری کیا۔
اسلام آباد انتظامیہ کی درخواسدت میں مؤقف اپنایا گیا کہ اسپیشل برانچ کی رپورٹ کے مطابق جے یو آئی اب سری نگر ہائی وے بلاک کر رہی ہے۔ این او سی کی خلاف ورزی پر شوکاز بھی جاری کر دیا ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ فریقین کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔
درخواست میں مفتی عبداللہ اور مولانا عبدالمجید ہزاروی کو فریق بنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق سماعت کے اختتام پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد روسٹرم پر آئے اورعدالت سے کہا کہ ایک سیاسی جماعت نے کشمیر ہائی وے پر دھرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ سیاسی جماعتیں کشمیر ہائی وے کو بلاک کرنا چاہتی ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ شاید جے یو آئی ف کی بات کر رہے ہیں۔ کامران مرتضی صاحب کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔
وکیلِ سینیٹر جے یو آئی ف کامران مرتضی نے کہا کہ ہم نے کہہ دیا ہے انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں گے۔ پتا نہیں اسلام آباد انتظامیہ ہم سے اتنی خوف زدہ کیوں ہے؟
سماعت کے دوران چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ جمہوری روایات کو برقرار رکھا جائے۔ ہم چاہتے ہیں جمہوری قدروں کی پیروی کی جائے۔
سپریم کورٹ نے ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد کو جے یو آئی سے تعاون کرنے کا حکم دیتے ہوئے صدارتی ریفرنس کی سماعت پیر 28 مارچ دن ایک بجے تک ملتوی کردی تھی۔
دوسری جانب وفاقی وزیرداخلہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سری نگر ہائی وے کو رینجرز اور ایف سی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
شیخ رشید کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر تین یا چار تاریخ کو ووٹنگ ہوگی۔ جے یو آئی کے ساتھ تعاون کریں گے البتہ دھرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔ ارکانِ اسمبلی کو تحفظ فراہم کریں گے۔
شیخ رشید نے یہ بھی کہا کہ ہم عدالت کے حکم کے حکم کی تعمیل کریں گے کیونکہ عدالت نے سری نگر ہائی وے کو کھولے رکھنے کا حکم دے رکھا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
