Advertisement
Advertisement
Advertisement

کراچی کا طالب علم یوکرین کی امیر ترین شخصیت کیسے بنا؟ دلچسپ کہانی ان ہی کی زبانی

Now Reading:

کراچی کا طالب علم یوکرین کی امیر ترین شخصیت کیسے بنا؟ دلچسپ کہانی ان ہی کی زبانی

جوانسان محنت کرتا ہے اسے صلہ ضرور ملتا ہے اور یہی قدرت کا قانون ہے۔ آپ جو چاہیں حاصل کرسکتے ہیں لیکن شرط محنت ہے یہاں پر قسمت کو بھی بڑا دخل ہے لیکن ایک وقت ایسا آتا ہے جس میں محنت قسمت خود بناتی ہے۔

اگر دنیا میں کوئی مقام حاصل کرنا اوراپنا معیارزندگی بلند کرنا چاہتے ہیں تومحنت اور سچی لگن ہی وہ صفت ہے جس کی بدولت سب کچھ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اسی لیے یہاں پرکراچی سے تعلق رکھنے والے ایک ایسے شخص کی کہانی بتانے جارہے ہیں۔ جو محنت پریقین رکھتے ہیں اور اسی کی بدولت انہوں نے سب کچھ حاصل کیا۔

Advertisement

 یہ بات محمد ظہورنے اپنے ایک انٹرویو کے دوران بتائی، ان کا کہنا تھاکہ وہ ایک ایسے گھرانے میں پیدا ہوئے جہاں ان کے والد سرکاری ملازمت کرتے تھے اور سندھ کے ایک بڑے محکمے سے وابستہ تھے، دیانت داری اور ایمانداری سے کام کرتے تھے کبھی اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ نہیں اٹھایا۔

محمد ظہور کراچی میں پیدا ہوئے جبکہ ان کے والد خوشحال خان کا تعلق صوبہ خیبر پختونخواں کے ضلع ’حسنینہ‘ سے ہے۔

خوشحال خان قیام پاکستان سے قبل ہی کراچی آگئے تھے۔ محمد ظہوراپنی کامیاب زندگی راز بتاتے ہوئے اسے اللہ کی رضا، والد کی تربیت اور ماں کی دعائیں قرار دیتے ہیں۔

محمد ظہور کا کہنا تھا کہ ان کے والد سندھ میں ڈپٹی اکاؤنٹنٹ جنرل تھے لیکن اس کے باوجود ان کی زندگی اوروں کی طرح شہانہ نہیں تھی اور یہی بات ان کو اچھی نہیں لگتی تھی۔

Advertisement

محمد ظہور جب این ای ڈی یونیورسٹی میں انجینیئرنگ کر رہے تھے اور پہلا تعلیمی سال تھا تب انہیں یعنی 1974 میں سویت یونین میں انجینیئرنگ کی تعلیم کے لئے اسکالرشپ ملی توانہوں نے اسے قبول کیا یہ اسکالر شپ 42 طلباء کو دی گئی تھی ان میں چند کو سینٹ پیٹرس برگ، کچھ کو ماسکو اور بعض کو ڈونیسک بھیجا گیا جن میں ایک محمد ظہور بھی تھے۔

ڈونیسک میں گزارے ہوئے طالب علمی کے دنوں کا ذکر کرتے ہوئے وہ مسکرانے لگتے ہیں کیو نکہ اسی دوران انہوں نے اپنی کلاس میٹ سے شادی کر لی تھی جو بعد میں پاکستان آکر ان کے ساتھ بھی رہی، کیونکہ اس اسکالر شپ کی ایک شرط تھی کہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد پانچ سال تک پاکستان اسٹیل مل میں کام بھی کرنا ہوگا۔

پاکستان واپس آکر انہوں نے اسٹیل مل میں بہت محنت سے کام کیا اور ایک مقام بنایا، لیکن پھر یہاں سے استعفیٰ دے دیا۔

انہیں دنوں اتفاق سے ماسکو ہی میں ایک کمپنی کو ایک ایسے شخس کی ضرورت تھی جو پاکستان کے ساتھ کاروبار میں ان کی مدد کر سکے اور ساتھ ہی روسی زبان بھی جانتا ہو، کیونکہ محمد ظہورروسی زبان سے واقف تھے تو انہوں نے اس آفر کو قبول کیا اور دوبارہ ماسکو روانہ ہوگئے۔

Advertisement

اس کمپنی کی خاص بات یہ تھی کہ وہ پاکستان میں اسٹیل بھیجواتی تھی تاہم پاکستان سے اس کی ادائیگی پیسوں کے بجائے کپڑوں کی صورت میں ہوتی تھی۔ صرف 3 سال کے اندرمحمد ظہور کی تنخواں ایک ہزار ڈالر سے بڑھ کر اور بونس ملاکر 50 ہزار ڈالر ہوگئی تھی۔

پھرانہوں نے اپنا کاروبار شروع کرنے کا ارادہ کیا اور تھائی لینڈ کے ایک کاروباری شخصیت کے ساتھ مل کر ایک کمپنی کی بنیاد رکھی جس میں49  فیصد شیئران کے تھے جبکہ بقایا دوسرے فریق کے تھے۔ یہی وہ وقت تھا جب ان کا اسٹیل کی دنیا پر راج کرنے کا آغاز ہوا اور آہستہ آہستہ یہ کام بڑھتاگیا ورپہلے یورپ پھردنیا بھر میں دفاتر قائم ہونے لگے، اورپھرمحمد ظہور نے 1996 میں اسی ڈونیسک مل کو خرید لیا جس میں زمانہ طالب علمی میں آخری پریکٹیکل مکمل کر کے ڈگری حاصل کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ  ڈونیسک سٹیل مل کا مالک ضرور بن گئے تھے، لیکن اس کی حالت انتہائی خستہ ہو چکی تھی۔ ’پھر انہوں نے اس کی ازسرنو تعمیر کی اور اسے دنیا کی جدید ترین اورانتہائی شاندار مل بنائی، لیکن جب اولمپک کے میچز شروع ہوئے تو چائنا نے دنیا بھر سے اسٹیل خریدنا شروع کی اس وقت انہیں احساس ہوا کہ تھوڑے ہی وقت میں چائنا دنیا کی سب بڑی اسٹیل مل تعمیر کرنے والا ہے لہذا انہوں اسٹیل مل فروخت کرنے فیصلہ کیا جو کہ درست ثابت ہوا۔ اس طرح ظہور سٹیل مل کے کنگ مانے گئے۔ آج دنیا بھر میں ان کا خوب چرچا ہے۔

محمد ظہور کا کہنا ہے کہ انہیں زندگی گزارنے کے لئے کسی پرتعیش طرز زندگی کی ضرورت نہیں ہے انہیں اگر ایک چارپائی، ایک روٹی سالن کے ساتھ مل جائے تو اس میں بھی خوش رہیں گے۔

Advertisement

حالانکہ ان کی یوکرین میں موجودہ زندگی بہت رنگین ہے اوروہاں کی محفلیں کا کوئی جواب ہیں نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اتنے مشہور ہیں کہ اکثر لوگ سڑک کنارے انہیں دیکھ کر ان کے ساتھ سیلفیاں بناتے ہیں جبکہ کچھ لوگ ملاقات میں ان سے متاثر ہونے کا ذکر کرتے ہیں۔ پاکستان کے اس ارب پتی شخص کو ’’کیئوکا شہزادہ‘‘ بھی کہاجاتا ہے، جبکہ یہ دنیا بھر میں اسٹیل کنگ کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ محمد ظہور یوکرین کے صدر اور وزیراعظم کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتے ہیں۔

محمد ظہور نے دوشادیاں کی ہیں ان کی پہلی بیوی کا تعلق پاکستان سے ہے جوکہ سماجی کارن ہے اور فلاحی کام کرتی ہیں جن سے ایک بیٹی ہے جوشادی شدہ ہیں ان کی بھی دو بیٹیاں ہیں۔

تاہم ان کی دوسری بیوی کا تعلق یوکرین سے ہے اور وہ 2008 میں مسزورلڈ کا ٹائٹل بھی جیت چکی ہیں اورساتھ ہی ایک گلوکارہ بھی ہیں، دوسری بیوی سے ان کی جڑواں بیٹیاں ہیں۔ اس وقت ظہور لندن میں مقیم ہیں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
میری بیٹی کو جنات نے اغوا کرلیا، بازیاب کرایا جائے، لاہور ہائیکورٹ میں عجیب و غریب کیس کی سماعت
محبوبہ کا فون مصروف رہا، نوجوان نے غصے میں آ کر پورے گاؤں کی بجلی کاٹ دی، ویڈیو وائرل
امیر ہونے کا آسان سا گر؛ یہ نایاب نوٹ آپ کو بنا سکتا ہے کروڑ پتی!
چاند کا رنگ سرخ کیوں ہو جائے گا؟ 7 ستمبر کو حقیقت سامنے آ رہی ہے
امریکا میں انسانی گوشت کھانے والے کیڑے کا پہلا کیس رپورٹ
کیا آپ جانتے ہیں؟ دنیا کے 2 ملک جہاں ایک بھی یونیورسٹی موجود نہیں!
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر