 
                                                                              چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال نے کہا کہ سندھ ہاؤس حملہ کیس کی کل دوبارہ رپورٹ جمع کروائی جائے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے استفسار کیا کہ سندھ ہاؤس حملے کا کیا بنا؟
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ ملزمان کے وارنٹ گرفتاری حاصل کر لیے ہیں۔ متعلقہ مجسٹریٹ سے وارنٹ گرفتاری حاصل کر لیے ہیں۔ پی ٹی آئی کے دونوں اراکین اسمبلی سمیت تمام ملزمان گرفتار ہوں گے۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ جے یو آئی کو دو دن جلسے کی اجازت دی گئی تھی۔ جے یو آئی عدالت میں اپنے بیان سے منحرف ہو رہی ہے۔
کامران مرتضی وکیل جے یو آئی نے کہا کہ سڑک انتظامیہ نے بند کی تھی۔ تیز رفتار بس نے ایک بندا مار دیا دوسرا زخمی ہوگیا۔ کارکنوں نے احتجاج کیا جس پر انتظامیہ نے سڑک بند کی۔
وکیل جے آئی نے کہا کہ کوئی دھرنا نہیں ہورہا جلسہ بھی ختم ہو چکا ہے۔ تمام مظاہرین واپس جارہے ہیں۔
سندھ ہاوس حملہ کے ملزمان کی گرفتاری کے معاملے میں آئی جی اسلام آباد نے پیش رفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی
آئی جی اسلام آباد کی جانب سے عدالتِ عظمٰی میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ سندھ ہاؤس حملہ کے ملزمان کیخلاف دہشت گردی کا ثبوت نہیں مل سکا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ملزمان سے کوئی اسلحہ برآمد نہیں ہوا۔ دہشت گردی کے ثبوت ملے تو مزید کارروائی کی جائے گی۔
آئی جی اسلام آباد کی جانب سے رپورٹ میں کہا گیا کہ 16 ملزمان میں سے ایک رائے تنویر کی گرفتاری نہیں ہوسکی۔ رائے تنویر کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
رپورٹ میں عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ تمام گرفتار ملزمان نے جوڈیشل مجسٹریٹ سے ضمانت کرا لی تھی۔ ملزمان کی ضمانت منسوخ کرنے کیلئے مجسٹریٹ کو درخواست دے دی ہے۔
گذشتہ سماعت کا احوال
گذشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان نے اسلام آباد میں سندھ ہاؤس پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے آج آئی جی اسلام آباد کو رپورٹ سمیت طلب کیا تھا۔
سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل سندھ عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ سندھ حکومت کا مؤقف ایف آئی آر میں شامل نہیں کیا جا رہا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہم نے سندھ ہاؤس واقعے پرغیر معمولی سماعت کی۔ اب آپ متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔ سندھ حکومت کا مؤقف ہے کہ سندھ ہاؤس پر حملہ دہشت گردی ہے۔
چیف جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ ایڈوکیٹ اسلام آباد کہتے ہیں دہشتگردی کی دفعات نہیں لگتیں۔ وفاقی حکومت نے سندھ ہاؤس واقعہ پر بچگانہ دفعات لگائیں۔ وفاقی حکومت قانون کے مطابق کارروائی کرے، جو دفعات لگائیں گئیں وہ تمام قابل ضمانت تھیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 