Advertisement
Advertisement
Advertisement

کہنی سے کلائی کے درمیان تل کی موجودگی، سائنس کیا کہتی ہے؟

Now Reading:

کہنی سے کلائی کے درمیان تل کی موجودگی، سائنس کیا کہتی ہے؟

یوں توتل جسم کے کسی بھی حصے میں ہوسکتے ہیں لیکن دنیا کی بڑی آبادی کی کہنی سے کلائی کے درمیان ایک تل کی موجودگی حیران کن ہے۔

وضح رہے کہ گزشتہ دنوں ٹوئٹر پرایک ایسی ہی پوسٹ سامنے آئی جس نے دنیا بھرکے لوگوں کو حیران کردیا، اوروہ یہ تھی کہ دنیا بھر میں کروڑوں افراد میں مشترکہ طور پر کہنی سے کلائی کے درمیان ایک تل موجود ہوتا ہے۔

اس کی صحیح تعداد کا تعین نہیں کیا جاسکا ہے، ہوسکتا ہے یہ تعداد اربوں میں ہولیکن اس مقام پر تل کی وجہ کافی دلچسپ ہے۔

کہنی سے کلائی کے درمیان تل کی موجودگی کے بارے میں امریکی جریدے ٹاٗئم میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں جلدی امراض کے ماہر ڈاکٹر جوائس پارک کا کہنا ہے کہ اس کی بنیادی وجہ سورج کی روشنی میں براہ راست گھومنا ہے جبکہ ساتھ ہی انہوں نے ٹوئٹر پر ہونے والی اس بحث کومزاح قرار دیا ہے۔

Advertisement

ڈاکٹرجوائس کا کہنا تھا کہ تل یا چھائیاں بنیادی طور پر ایسے مقامات ہوتے ہیں جہاں جلد کی رنگت کا تعین کرنے والے میلاٹونین یووی ریڈی ایشن کے نتیجے میں ایک ساتھ جمع ہوجاتے ہیں، اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ ہاتھ، کلائیاں اور کہنیاں وغیرہ زیادہ دھوپ میں رہتی ہیں۔

جیسے موٹر سائیکل یا گاڑی چلاتے ہوئے اکثرافراد کا ایک ہاتھ سورج کی روشنی میں زیادہ رہتا ہے چاہے انہوں نے قمیض ہی کیوں نہ پہنی ہو۔

تاہم اس کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے چہرے پر سن اسکرین کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن ہاتھوں کی حفاظت کے لئے ایسا کوئی اقدام نہیں کیا جاتا۔

اسی بحث میں نیویارک سے تعلق رکھنے والے ایک ڈاکٹر جوشوازیکنکراس سے زرا مختلف خیال رکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ تل یا چھائیاں بے ضرر ہوتی ہیں جو کہ میلاٹونین کے اجتماع کی صورت میں نمودار ہوتے ہیں۔

Advertisement

جبکہ ان کا مزید یہ بھی کہناتھا کہ اس طرح کہنی یا کلائی میں تل ہونا بہت ہی عام ہیں بلکہ ہر ایک کے بازوں میں ایک تل یا چھائی ہوسکتی ہے، تو ٹوئٹر پر وائرل ہونے والی یہ بحث حیران کن نہیں کیو نکہ سورج کی روشنی ان نشانات کو مزید گہرا اور واضح کردیتی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تل یا چھائیاں جسم کے کسی بھی حصے میں نمودارہوسکتی ہیں۔ تو ان تلوں کی موجودگی کی وضاحت بہت سادہ ہے لیکن اس بحث نے سوشل میڈیا پرصارفین کو ضرورحیران کردیا ہے

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
پیرس کے تاریخی ’’لوور میوزیم‘‘ میں چوری کی واردات کس طرح انجام دی گئی؟ تفصیلات سامنے آگئیں
کیا دوران حمل ماں کی آنکھوں کا رنگ بدلنے کا اثر بچے کی آنکھوں پر بھی پڑتا ہے؟
سال 2026؛ رمضان المبارک کا آغاز کب سے ہوگا؟ تاریخ کی پیشگوئی
ہوا میں معلق رہ کر بجلی بنانے والی انوکھی ونڈ ٹربائن تیار
انسانیت کے ماتھے کا جھومر؛ فرانسیسی اداکارہ اڈیل ہینل کی فلسطین کیلئے قربانی
جلد پر ٹیٹو کی مقبولیت کم، اب کونسا ٹیٹو ٹرینڈ بن گیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر