
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے اقوام عالم کو خوارک کی فراہمی میں عدم تسلسل کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔ اس عدم استحکام کی سب بڑی وجہ روس کا یوکرین پر حملہ ضرور ہے لیکن اس کی اور بھی وجوہات ہیں۔
عالمی مالیاتی فنڈ نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ روس کے یوکرین پر حملے سے دنیا کو خوراک کی فراہمی کا نظام متاثر ہو سکتا ہے۔ اقوام عالم میں خوراک کی بڑھتی قیمتوں سے بھی افراتفری پھیلنے کا خدشہ ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یوکرین اور روس سے گندم سمیت کئی فصلوں کی عالمی منڈی میں عدم فراہمی بھی دنیا بھر کو عدم استحکام کا شکار کر دے گی۔
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے بورڈ میں یوکرین کے لیے مقرر ایگزیکٹو ڈائریکٹر ولادیسلاو راشکووان کا کہنا ہے کہ اگر روس اور یوکرین کی جنگ مزید کچھ عرصہ جاری رہتی ہے تو عالمی سطح پر بے یقینی کے گھمبیر سائے پھیل جائیں گے۔ اب تک یوکرین کے سبھی شہروں اور قصبوں کو جزوی یا بڑے پیمانے پر تباہی و بربادی کا سامنا ہے اور بنیادی ڈھانچہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔
اس ضمن میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے روس یوکرین جنگ کے سنگین اثرات کا دائرہ مشرقِ وسطیٰ سے لاطینی امریکا تک پھیلنے کا بتایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس جنگ کے اثرات سے اقوام کا کمزور طبقہ مہنگائی اور ضروریات زندگی کی عدم دستیابی سے کچلا جا سکتا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یوکرین کو دنیا بھر میں ‘بریڈ باسکٹ‘ کہلانے والے ممالک میں شمار کیا جاتا ہے۔
عالمی ادارے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ساتھ عالمی معیشت پر مہنگائی اور اقتصادی گراوٹ کی لٹکتی تلوار بھوک اور غربت کے سیلاب کو بڑھا دے گی۔ انہوں نے دنیا کو فوری طور پر اس خطرناک صورتِ حال سے بچانے کے لیے اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس جنگ سے عالمی خوراک کا نظام منہدم ہو سکتا ہے۔
یوکرین پر حملے کے بعد روس نے جوار، باجرہ، رائی، گندم، مکئی اور دوسرے اجناس کے علاوہ سفید چینی اور براؤن چینی کی سپلائی کو محدود کر دیا ہے۔ اس پابندی کا اطلاق منگل پندرہ مارچ سے شروع ہو گیا اور یہ پابندی تیس جون تک نافذ رہے گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News