 
                                                                              جنگل کے بیچوں بیچ جھاڑیوں سے گھرا یہ خوفناک لاوارث بنگلہ اپنے اندر ایک راز چھپائے ہوئے ہے۔
یونین ٹاؤن، الاباما میں موجود یہ آسیب زدہ دکھنے والی جائیداد باہر سے ایک مثالی گھر کی طرح نظر آتی ہے، لیکن درحقیقت یہ ایک لرزہ خیز قتل کی جائے واردات ہے، جس کا معمہ تقریباً ایک دہائی تک حل نہیں ہوا۔
ہارڈی کولمین ہاؤس، جسے ایلن لوسی مرڈر ہاؤس کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نے اپنا ڈراونا نام اس وقت حاصل کیا جب 1985 میں لاپتہ ہونے والے ایک نوجوان کی لاش وہاں المناک طور پر برآمد ہوئی۔
مرحوم ایلن لوسی اپنے سوتیلے والدین فلپ اور مارگریٹ لوسی کے ساتھ گھر میں مقیم تھے۔
ایلن کے لاپتہ ہونے کے بعد ان کے والدین نے دعویٰ کیا کہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ فلوریڈا بھاگ گئے تھے۔
لیکن حقیقت یہ تھی کہ سوتیلے باپ فلپ نے ان کا بے دردے سے قتل کرنے کے بعد لاش ڈذنی کمبل میں لپیٹ کر پراپرٹی کے عظیم الشان پورچ کے نیچے دفن کر دی تھا۔

اس خوفناک کہانی کے پیچھے کی حقیقت تب ہی سامنے آئی جب جوڑے نے اپنا گھر بیچا اور نئے مالک نے اس کی تزئین و آرائش شروع کی۔
نو سال بعد 1994 میں گھر کی بنیادوں کا معائنہ کرنے کے بعد ایک تعمیراتی کارکن نے بڑی مشکل سے ایلن کی باقیات دریافت کیں۔
ستم ظریفی یہ ہے کہ ایلن کے سوتیلے والدین کو اسی گھر کی آتش زنی کے الزام میں باقیات دریافت ہونے سے صرف ایک ہفتہ قبل گرفتار کیا گیا تھا۔
پولیس کا خیال ہے کہ انہوں نے ایک لاکھ 19 ہزار ڈالرز کی انشورنس پالیسی پر دعویٰ کرنے کے لیے گھر کو نذر آتش کیا جو صرف ایک ماہ قبل خریدی گئی تھی۔
جب جوڑا حراست میں تھا، حکام نے جائیداد کی مکمل چھان بین کی اور فلپ لوسی پر قتل کا الزام عائد کرنے سے پہلے خاندان کے افراد سے پوچھ گچھ کی۔
ایلن کے گود لینے والے والد کو بعد میں 1997 میں مجرم قرار دیا گیا اور 2001 میں ناکام فیصلے کی اپیل کے بعد، اس نے جیل کی کوٹھری میں اپنے بیڈ شیٹس سے خود کو پھانسی لگا لی۔
اس کی بیوی مارگریٹ بھی قتل میں ملوث تھی لیکن فلپ کو طلاق دینے اور بعد میں 1998 میں کینسر سے مرنے سے پہلے، اسے اپنے دوسرے بچوں کی دیکھ بھال کے لیے گھر واپس آنے کی اجازت دی گئی۔
ان کے سابقہ خاندانی گھر کی ایک غیر معمولی تصویر میں گھر کے سامنے والے حصے کو دیکھا جاسکتا ہے جہاں ایلن کی لاش دریافت ہوئی۔
ایک اور تصویر میں سامنے کے ویران کمرے کو دکھایا گیا ہے جس میں صرف روشنی کی کرنیں پورے لاؤنج میں سفید دھوئے ہوئے دھبے کو روشن کرتی ہیں۔
دیگر تصویروں میں تعمیراتی سامان کچھ کمروں کے ارد گرد بکھرا پڑا ہے، حالانکہ برسوں کی خراب حالت میں رہنے کے بعد وہ بظاہر بوسیدہ ہو چکے ہیں۔
خاندان کا کوئی نشان باقی نہیں بچا ہے، ہر کمرے کی صرف بنیادی خصوصیات باقی ہیں۔
حویلی اب دلچسپ طور پر الاسکا میں ایلمینڈورف ایئر فورس بیس کی ملکیت ہے، حالانکہ ایسا لگتا ہے کہ اسے بحال کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
اس گھرکو ترک کئے جانے کے باوجود، مقامی رہائشی ان واقعات کو کبھی نہیں بھولیں گے جو وہاں 1985 میں رونما ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 