
سمندری کٹاؤ، طوفان، سطح سمندر بلند ہونے، طوفان اور سیلابوں سے عالمی بندرگاہوں کے بنیادی ڈھانچے کو اربوں ڈالر سالانہ کا نقصان ہوسکتا ہے۔
یہ اس رپورٹ کا خلاصہ ہے جو دو روز قبل جاری کی گئی ہے۔ رپورٹ کےمطابق ترقی یافتہ ممالک کو بے رحم امواج سے شدید نقصان کا اندیشہ ہے۔ تیزی یا دھیرے دھیرے اس سے بندرگاہوں کا انفراسٹرکچر ڈیپ سی پورٹ اور دیگر تعمیرات ٹوٹ پھوٹ اور بے عملی کی شکار ہوسکتی ہیں۔
اس رپورٹ کا نام ” ابھی عمل کرو، ورنہ بعد میں بھرو”رکھا گیا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر دنیا نے عملی تدابیر اختیار نہ کیں تو اس سے پورٹ اور بندرگاہوں کا نظام درہم برہم ہوجائے گا۔ امریکہ میں بین الاقوامی این جی او اور تھنک ٹینک آرٹی آئی نے یہ رپورٹ تیار کی ہے جو نارتھ کیرولائنا کے ریسرچ ٹرائی اینگل پارک میں واقع ہے۔
2050 تک عالمی بندرگاہوں اور انفرااسٹرکچرکو ہونے والا سالانہ نقصان 10 ارب ڈالر تک جاپہنچے گا۔ رپورٹ کےمطابق کووڈ 19 کی عالمی وبا کے بعد پہلے ہی بڑی بندرگاہوں پر بہت دباؤ ہے اور وہاں شدید مصروفیت ہے۔ اسی تناظر میں عالمی سمندری تجارت کی کمزوریاں بھی سامنے آئی ہیں۔
دوسری جانب سمندری طوفان بحری جہازوں اور بندرگاہوں کو پہلے ہی نقصان پہنچاچکے ہیں۔ اس کی ایک مثال 2005 کا کترینا طوفان (ہری کین) ہے جس سے امریکی پورٹس کو سوا دو ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کئی بندرگاہوں اور ساحلوں پر دیواری رکاوٹوں اور تعمیرات کی ضرورت ہوگی۔ دوسری جانب بحری جہازوں کو نقصان سے بچانے کے لیے متبادل راستوں اور نئے ڈیزائن کی ضرورت بھی ہوگی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News