
سعودی کابینہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ تیل منڈیوں کے استحکام میں اوپیک پلس معاہدے کا کردار اہم اور کلیدی ہے۔کابینہ کا کہنا ہے کہ حوثیوں کو ایران کی طرف سے اسلحہ سے لیس کرنے کے خطرناک نتائج پوری دنیا کو اچھی طرح سے سمجھنے ہوں گے۔
منگل کو ریاض کے قصر یمامہ میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی کابینہ نے یوکرینی بحران کے حوالے سے مؤقف دہراتے ہوئے کہا کہ یوکرین بحران پرامن وسائل کے ذریعے حل کیا جانا ضروری ہے۔ یہ مملکت کا غیر متزلزل موقف ہے۔
اجلاس کے آغاز میں شاہ سلمان نے برادر اور دوست ممالک کے قائدین کی جانب سے پائدار صحت و عافیت کی نیک خواہشات کے اظہار پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
شاہ سلمان نے سوڈانی صدر سے اپنی ملاقات سے کابینہ کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ مختلف شعبوں میں سوڈان اور سعودی عرب کے تعلقات اور انہیں جدید خطوط پر استوار کرنے کے حوالے سے نئے امکانات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ دونوں ملکوں میں ترقیاتی و سرمایہ کاری امور بھی زیر بحث آئے۔
قائم مقام وزیراطلاعات ڈاکٹر ماجد القصبی نے کہاکہ سعودی کابینہ نے کویت اور سعودی عرب کے درمیان خلیج عرب میں الدرۃ آئل فیلڈ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے ایجنڈے پر دستخط کو سراہا ہے۔
کابینہ نے اس یقین کا اظہار کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مختلف اہم شعبوں میں تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ دونوں ملک 24 دسمبر 2019 کو طے پانے والی مفاہمتی یادداشت کے تحت الدرۃ آئل فیلڈ سے بھرپورفائدہ اٹھائیں گے اور قدرتی گیس کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔
سعودی کابینہ نے ایران کے حمایت یافتہ حوثی دہشت گردوں کی جانب سے سعودی عرب کے اقتصادی و اہم اداروں اور سول تنصیبات کو منصوبہ بند طریقے سے نشانہ بنانے اور ان پر جارحانہ حملوں کو خطرناک موڑ دینے کی کوشش قرار دیا۔
اس بابت کابینہ اراکین کا کہنا تھا کہ ایسے وقت میں جبکہ جی سی سی کے سیکریٹری جنرل نے یمن کے تمام فریقوں کو مشاورت کے لیے ریاض میں طلب کیا ہے۔ حوثیوں کی جانب سے مملکت پر حملے صورتحال کو انتہائی بگاڑ کی جانب لے جانے کی کوشش ہے۔ حوثی تمام بین الاقوامی کوششوں اور امن اقدامات کو جن میں سعودی امن اقدام بھی شامل ہے مسترد کررہے ہیں۔
اجلاس میں کہا گیا کہ عالمی برادری کو یہ بات اچھی طرح سمجھنا ہوگی کہ ایران کی طرف سے حوثیوں کو سعودی تیل تنصیبات پر حملوں کے لیے بیلسٹک میزائل اور ڈرونز فراہم کرنے کے نتائج کس قدر سنگین ہوسکتے ہیں۔عالمی برادری کو تیل رسد کے تحفظ کے حوالےسے اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہوگی۔
اراکین کا مزید کہنا تھا کہ ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کے خلاف ٹھوس اقدام کرنا ہوگا۔ انہیں عالمی توانائی منڈیوں کو درپیش نازک حالات میں توانائی کی رسد کو براہ راست خطرہ لاحق کرنے والی تخریبی سرگرمیوں اورحملوں سے روکنے کے لیے سبق سکھانا ہوگا۔
اس تناظر میں ڈاکٹرماجد القصبی نے کہا کہ کابینہ نےاقوام متحدہ کے تحت جنیوا میں منعقدہ یمنی امداد کانفرنس کے دوران موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب حوثیوں کی طرف سے سنگین حالات پیدا کرنے کے باعث یمنیوں کے انسانی مسائل حل کرنے کے لیے اپنے بین الاقوامی دوستوں کے ساتھ تعاون سے یمن کے لیے امدادی پروگرام جاری رکھے گا۔
علاوہ ازیں، سعودی کابینہ نے پندرہ مارچ کو اسلام فوبیا کے خاتمے کا عالمی دن منانےسے متعلق اقوام متحدہ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ سعودی عرب ہر سطح پر اعتدال پسندی اور رواداری کے کلچر کے فروغ اور تہدیبوں کے درمیان مکالمے کی حوصلہ افزائی کے حوالے سے علاقائی و بین الاقوامی تنظیموں اور برادر و دوست ملکوں کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News