
بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا ( بی سی سی آئی ) ایک ایسی پالیسی کے بارے میں طویل عرصے سے سوچ رہا ہے جو کھلاڑیوں کو بغیر کسی جواز کے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) سے باہر نکلنے یا درمیان میں جانے سے روکے گی، یہ ایکٹ کچھ فرنچائزز کے خدشات کے بعد سامنے آیا۔
تفصیلات کے مطابق آئی پی ایل کی گورننگ کونسل (جی سی) کی میٹنگ میں اس بات پر بحث ہوئی کہ کس طرح کچھ کھلاڑی معمولی قیمت پر خریدے جانے کے بعد ٹورنامنٹ سے باہر ہو جاتے ہیں۔
جی سی کے ایک رکن نے کہا کہ جی سی کا ان فرنچائزز کے ساتھ وابستگی ہے جو لیگ کے اہم اسٹیک ہولڈرز ہیں، وہ کافی منصوبہ بندی کے بعد کسی کھلاڑی کے لیے بولی لگاتے ہیں،اگر کوئی کھلاڑی باہر نکلتا ہے تو ان کا حساب کتاب الٹ جاتا ہے، وہ بھی معمولی وجوہات کی بنا پر۔
چوٹوں اور بین الاقوامی وعدوں کو آئی پی ایل سے محروم ہونے کی معقول وجوہات سمجھا جاتا ہے، تاہم، باہر نکلنے کی کچھ اور وجوہات بھی ہیں،جیسن رائے نے حال ہی میں کہا تھا کہ وہ اس سال کے آئی پی ایل کا حصہ نہیں بنیں گے کیونکہ وہ اپنی فیملی کے ساتھ وقت گزارنا چاہتے ہیں۔
جیسن رائے نے کہا کہ ،مجھے لگتا ہے کہ یہ صرف صحیح ہے کہ میں اپنے خاندان کے ساتھ کچھ معیاری وقت گزاروں، ساتھ ہی ساتھ اگلے چند مہینوں میں اپنے اور اپنے کھیل پر وقت گزاروں، جو کہ ایک بہت ہی مصروف سال کی طرف لے جائے گا۔
ایک اور انگلش کھلاڑی ایلکس ہیلز، جنہیں کولکتہ نائٹ رائیڈرز نے 1.5 کروڑ(انڈین روپے) میں خریدا تھا، نے بھی ببل کی تھکاوٹ کی وجہ سے آئی پی ایل کے لیے اپنی عدم دستیابی کا اعلان کیا تھا۔
آسٹریلوی فاسٹ باؤلر مچل سٹارک ماضی میں کئی بار آئی پی ایل سے دستبردار ہو چکے ہیں۔
بی سی سی آئی کا خیال ہے کہ کھلاڑی کو اس کے ملک کا کرکٹ بورڈ واپس رہنے پر مجبور کر سکتا ہے اور ایسے حالات میں کوئی چارہ نہیں ہوتا۔
اسٹارک نے ببل کی تھکاوٹ کی وجہ سے اس سال کی نیلامی میں خود کو رجسٹر بھی نہیں کرایا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News