
زندگی کی سب بڑی نعمت صحت ہے یا یوں کہیں تو غلط نہیں ہوگا کہ صحت ہی زندگی ہے۔ صحت مندی سے مراد جسم کے تمام اعضاء کے افعال کی بہترطریقے سے انجام دہی ہے۔ یوں توجسم کا ہر عضو ہی اہمیت کا حامل ہے لیکن کچھ اس میں ایسے ہیں جن کی صحت ہی سے جسمانی صحت جڑی ہوتی ہے ان ہی میں گردے بھی شامل ہیں۔
جسم کا یہ عضو اگر صحیح طریقے سے کام نہ کریں تو جسم دیگر اعضاکی صحت بھی متاثر ہونے لگتی ہے۔
حالیہ کچھ دہائیوں سے گردوں کے امراض میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔
گردں کے امراض میں سب سے خطرناک صورت میں گردوں کا ناکارہ ہوجانا ہے جس کے نتیجے میں ہر سال لاکھوں اموات ہوتی ہیں۔
گردوں کا ناکارہ یا کام کرنا چھوڑ دینا جسے کدںی فیلیئرز کہا جاتا ہے اس میں گردے خون میں موجود فاسد مادوں یا کچرے کو فلٹرکرنے کے قابل نہیں رہتے۔
بڑھتی عمر کے اثرات جہاں جسم کے دیگر اعضاء کو متاثر کرتے ہیں وہیں گردوں کے افعال پر بھی اثرانداز ہوتے ہیں تاہم ہائی بلڈ پریشر، ذیا بیطس، ہائی کولیسٹرول اور گردوں میں پتھری کا بننا اس اہم عضو کے فیل ہو نے کا خطرہ کئی گنا بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ ہر سال مارچ میں گردوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے، جس کا بنیادی مقصد عوام الناس میں اس اہم عضو کی جملہ بیماریوں کی بارے میں آگاہی دینا اور اس سے بچنے کے لئے طرززندگی میں تبدیلیوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
کڈنی فیلیئر کسے کہا جاتا ہے؟
قدرت نے جسم کے تمام ہی اعضا کو اس طرح بنایا ہے کہ اس کے افعال میں بہت تک کمی آبھی جائے تو وہ اپنے افعال کوبہتر انداز میں انجام دے سکتے ہیں ان ہی میں گردے بھی شامل ہے یعنی گردوں کے افعال میں 90 فیصد کمی پر بھی وہ کام بخوبی انجام دے سکتے ہیں، تاہم اس سے زیادہ کمی کو کڈنی فیلیئر تصور کیا جاتا ہے۔
اس کی بھی دو اقسام ہیں ان میں سے ایک کو اکیوٹ کڈنی فیلیئر کہاجاتا ہے جبکہ دوسرے کو کرانک کڈنی فیلیئر۔
واضح رہے کہ پہلی قسم یعنی اکیوٹ کڈنی فیلیئر میں گردوں کے افعال میں اچانک کمی آتی ہے اور عموماً یہ ریورس کیا جاسکتا ہے۔
جبکہ دوسری قسم میں گردوں کے افعام میں بتدریج کمی آتی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ صورتحال بدترین ہوجاتی ہے اور اس کو ریورس تو نہیں کیا جاسکتا لیکن اس کی رفتار کو سست ضرور کیا جاسکتا ہے۔
علامات
اس بیماری کے ابتدائی مراحل میں کوئی واضح علامات ظاہر نہیں ہوتی مگر جب ہوتی ہیں تو کچھ اس طرح کی ہوسکتی ہیں۔
تھکاوٹ، الجھن، توجہ مرکوز کرنے مشکلات، خارش، پیشاب کی مقدار کم ہوجانا، مسلز میں تکلیف یا ان کاپھڑکنا، منہ کا ذائقہ خراب ہوجانا، قے اور متلی، کھانے کی خواہش ختم ہوجانا، جسمانی ورم جس کا آغاز ٹخنوں اور ٹانگوں سے ہو، سانس لینے میں مشکلات (پھیپڑوں میں سیال کا جمع ہونے کی بنا پر) اور کمزوری۔
اس مرض سے کیسے بچا جا سکتاہے؟
اس مرض سے بچاؤ میں طرززندگی میں تبدیلی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اور سب اچھی بات یہ ہے کہ چند سادہ اصول پر عمل پیرا ہونے سے اس مرض کا خطرہ کئی گنا کم ہوسکتاہے۔
بلڈ شوگر کوتوازن میں رکھنا
ذیابیطس میں خون میں چینی کی سطح بلند ہوجاتی ہے جس سے عارضہ قلب اور کڈنی فیلیئر کا خدشہ بڑھ جاتا ہے اسی لئے خون میں چینی کی سطح کواعتدال میں رکھنا اس مرض سے بچاؤ کے لئے بھی اہم ہے۔
بلڈ پریشرکو کنٹرول میں رکھنا
ہائی بلڈ پریشر سے جہاں دل کی بیماریاں جنم لیتی ہیں وہیں گردوں کے افعال بھی بری طرح متاثر ہوتے ہیں اسی لئے بلڈ پریشر کو اعتدال میں رکھیں۔
وزن کا خیال رکھیں
موٹاپا بذات خود اس مرض کے خطرے کو تو نہیں بڑھاتا لیکن اس کے افعال کا متاثر کرنے والے امراض کا سبب ضرور بنتا ہے جیسے ذیا بیطس اور ہائی بلڈ پریشر۔
صحت بخش غذا کا استعمال
صحت بخش غذا کے استعمال سے مجموعی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اس میں گردوں کے افعال بھی شامل ہیں، کم چینی اور چکنائی جبکہ فائبر سے بھرپور غذا جیسے پھلوں اور سبزیوں کا استعمال وزن بڑھنے میں رکاوٹ کا سبب بنتا ہے جو گردوں کے امراض سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
نمک کا کم استعمال
نمک کا استعمال اگر ضرورت سسے زیا دہ ہوتو یہ ہائی بلڈ پریشر کا سبب بنتا ہے جبکہ اس کے زیادہ استعمال سے پیشاب میں پروٹین کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو گردوں کے لئے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔
پانی کا مناسب استعمال
پانی جسم کے تمام افعال کی بہتر اندازمیں انجام دہی کے لئے لازمی ہے اس کی کمی خون کی گردش کو متاثرکرتی ہے جو کہ گردوں کے افعال پر براہ را ست اثراندازہوتی ہے، اسی لئے پانی کی مناسب مقدارپینا عادت بنالیں۔
سگریٹ نوشی سے گریز کریں
نشہ کسی بھی صورت میں بھی ہو صحت کے لئے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ سگریٹ نوشی سے گردوں کے لئے خون کی گردش میں کمی آتی ہے، جو گردوں کے افعال کو متاثر کرتی ہے۔
درد کش ادویات کے استعمال سے اجتناب برتیں
جسم یاسردرد کے ئے عام استعمال ہونے والی ادویات کی زائد مقدار گردوں کے لئے نقصان کا باعث بنتی ہے، کوشش کریں کہ ان کا استعمال کم سے کم کریں۔
ذہنی تناؤ سے دور رہیں
ذہنی تناؤ سے ذہن پر سکون رہتا ہے جس کا اثر مجموعی صحت پر پڑتا ہے اور اس طرح بلڈ پریشر بھی توازن میں رہتا ہے جو کہ گردوں کے لئے مفید ہوتا ہے۔
جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لیں
ورزش کی افادیت سے کون واقف نہیں، چاہے تیز چہل قدمی ہو یا جاگنگ دونوں ہی ذہنی تناؤمیں کمی لاتی ہیں، اور یہ ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشرسے بچاؤمیں بھی مدد فراہم کرتی ہیں اور وزن بھی کنٹرول میں رہتا ہے۔
ان ہدایت پر عمل کرنے کے ساتھ اگر پھر بھی گردوں کے امراض کا شکار ہوتو کسی ماہر معالج سے فوری رابطہ کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News