وزیراعظم عمران خان نے دھمکی آمیز خط کے حوالے سے امریکا کا نام لے لیا لیکن جیسے ہی غلطی کا احساس ہوا تو رک گئے اور کہا کہ مجھے ملک کا نام نہیں لینا تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا خطاب ریکارڈ نہیں کیا بلکہ قوم سے براہ راست بات کررہا ہوں کیوں کہ آج پاکستان فیصلہ کن موڑ پر ہے اور آج دل کی باتیں کرنا چاہتا ہوں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ میری طرح کا آدمی سیاست میں کیوں آیا ، میں خوش قسمت انسان ہوں ، جس کو اللہ نے سب کچھ دے دیا تھا، شاید کسی کو اتنی شہرت اور دولت ملے جتنی مجھے سیاست میں آنے سے پہلے ملی تھی ، مجھے آج بھی کسی چیز کی ضرورت نہیں تھی جب کہ زیادہ تر لوگوں کو سیاست میں آنے سے پہلے کوئی نہیں جانتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کی پہلی نسل تھا جو آزاد پاکستان میں پیدا ہوئے تھے، میرے ماں باپ غلامی کے دور میں پیدا ہوئے تھے اور مجھے وہ ہمیشہ یہ احساس دلاتے تھے کہ تم خوش قسمت ہو جو آزاد ملک میں پیدا ہوئے جب کہ لوگ مجھے پوچھتے تھے آپ کو سیاست میں آنے کی ضرورت کیا تھی ، یعنی اگر آپ کو صرف ضرورت تو آپ سیاست میں آئیں ، نظریہ بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب میں چھوٹا تھا تو پوری دنیا میں پاکستان کی مثالیں دی جاتی تھیں، پاکستان نے اسلامی فلاحی ریاست بننا تھا جب کہ خود داری آزاد قوم کی نشانی ہوتی ہے، اور جہاں انصاف نہ ہو وہ قومیں تباہ ہو جاتی ہیں ، طاقتور اور غریب کیلئے الگ الگ قانون ہو تو وہ قوم تباہ ہوجاتی ہے۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ خودداری ایک آزاد قوم کی نشانی ہوتی ہے، جہاں انصاف نہیں ہوتا وہ قومی تباہ ہوجاتی ہیں، مسلمان قوم غلام نہیں بن سکتی، کیونکہ لا الہ الا اللہ کا مطلب ہی یہ ہے کہ اللہ کے سوا کسی بندگی نہیں، اللہ نے ہمیں اشرف المخلوقات بنایا ہے، فرشتوں سے بھی بڑا درجہ دیا ہے، لیکن ہم میں جب ایمان کی کمزوری ہوتی ہے۔
نہ کسی کے سامنے جھکوں گا نہ قوم کو جھکنے دوں گا
انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ میں قانون کی حکمرانی تھی ، ریاست مدینہ مسلمانوں کیلئے رول ماڈل ہے اور کلمہ ہمیں کسی کے سامنے جھکنا نہیں سیکھاتا جب کہ اللہ کو شرک پسند نہیں اور غلامی پیسے کی ہو یا خوف کی یہ شرک ہے ، سب سے بڑا شرک پیسے کی پوجا کرنا ہے، ہمیں بھی اپنے پیغمبر کے راستے پر چلنا چاہیے، وہ عظمت کا راستہ ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 25 سالہ سیاست میں ایک چیز کہی ہے کسی کے سامنے نہیں جھکوں گا، ہم کسی کے خلاف نہیں لیکن ملکی مفاد پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، ہم تمام ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں جب کہ 9،11 میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا اور اس وقت بھی دوسروں کی جنگ میں شرکت کی مخالفت کی تھی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اقتدار میں آتے ہی فیصلہ کیا تھا کہ ہماری خارجہ پالیسی آزاد ہوگی، ماضی میں ہمیں امریکا کی جانب سے بار بار ڈو مور کہا گیا اور کسی سینیئر سیاستدان نے ڈرون حملوں کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا تاکہ وہ ناراض نہ ہوجائیں، میں واحد سیاست تھا جس نے امریکی ڈرون حملوں کے خلاف مظاہرے کیے اور مجھے طالبان خان کہا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ افغان جنگ میں پاکستان نے جو قربانی دی کسی اور امریکی اتحادی نے نہیں دی، قبائلی علاقوں کو باقیوں سے بہتر جانتا ہوں، قبائلی علاقہ سب سے پر امن علاقہ تھا وہاں جرائم ہوتے ہی نہیں تھے، جو ہمارے فیصلے کے بعد ان کے ساتھ ہوا اس کا اندازہ نہیں لگا سکتے، جنگ کے بعد وہاں کے لوگوں نے شدید مشکلات دیکھیں، ان قربانیوں کا پاکستان کو کوئی صلہ نہیں ملا،قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے کیے گئے۔
وزیراعظم نے خط بھیجنے والے ملک کا نام بتادیا
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں 7 یا 8 مارچ کو امریکا کی جانب سے ایک پیغام آیا لیکن جب انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوا تو رک گئے اور کہا کہ مجھے ملک کا نام نہیں لینا تھا اور پھر کہا کہ باہر کے ایک عزت دار ملک نے خط بھیجا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ بظاہر وزیراعظم کے خلاف ہے لیکن یہ اصل میں ہمارے ملک کے خلاف ہے ، ابھی جو ہورہا ہے وہ پہلے سے ہی طے ہوگیا تھا ، خط میں ہمیں کہا گیا کہ ہم پاکستان کو پھر سے معاف کردیں گے اگر عمران خان عدم اعتماد ہارجائے یعنی عمران خان چلا جائے تو ہم پاکستان کو معاف کردیں گے ورنہ پاکستان کو مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ آفیشل دستاویز ہے جس میں پاکستانی سفیر کو کہا گیا کہ اگر عمران خان وزیراعظم رہا تو نہ صرف تعلقات خراب ہوں گے بلکہ پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں قوم سے پوچھتا ہوں کہ کیا یہ ہماری حیثیت ہے ؟ کہا گیا کہ بعد میں جو لوگ آئیں گے ہمیں ان سے کوئی مسئلہ نہیں، روس جانے کا فیصلہ دفتر خارجہ اور عسکری قیادت کی مشاورت سے ہوا، ہمارا سفیر ان کو بتا رہا تھا کہ یہ مشاورت سے ہوا ہے پر کہا گیا نہیں یہ صرف عمران خان کی وجہ سے ہوا، اصل میں وہ کہہ رہے ہیں کہ عمران کی جگہ جو آئے گا تو ان سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
اتوار کو ملک کی قسمت کا فیصلہ ہونے لگا ہے
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ اتوار کو ہوگی اور اتوار کو اس ملک کا فیصلہ ہونے لگا ہے کہ ملک کس طرف جائ ےگا کیا وہی غلامہ پالیسی، کرپٹ لوگ، جن پر 30 30 سال سے کرپشن کے کیسز ہیں ، بدقسمتی سے کوئی اور ملک ہوتا تو وہاں انصاف کا نظام زیادہ (یعنی طاقتور کو قانون کے نیچے لانے کا قانون ہوتا) ، لیکن ہمارے انصاف کے نظام میں وہ صلاحیت نہیں ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے کہا گیا کہ استعفیٰ دے دیں، میں آخری گیند تک مقابلہ کرتا ہوں ، ہار نہیں مانوں گا، دیکھنا چاہتا ہوں کہ کون جا کر اپنے ضمیرکا فیصلہ کرتا ہے، اگر کسی کو ضمیر کے مطابق فیصلہ کرنا ہوتا تو استعفیٰ دیتے، ہم نوجوانوں کو آج کیا پیغام دے رہے ہیں، الٹا بھی لٹک جائیں تو کوئی نہیں مانے گا کہ یہ تین لوگ کوئی نظریاتی ہیں۔
امید ہے ہمارے لوگ ضمیر کے مطابق فیصلہ کریں گے
پی ٹی آئی کے منحرف ارکین اسمبلی سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ لوگوں نے آپ کو معاف کرنا ہے اور نہ بھولنا ہے اور نہ ہی ان کو معاف کرنا ہے جو ہینڈل کررہے ہیں، آپ پر ہمیشہ کیلئے مہر لگ جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ میر صادق اور میر جعفر کون تھے جنہوں نے انگریزوں کے ساتھ مل کر اپنی قوم کو غلام بنایا، یہ موجودہ دور کے میر جعفر اور میر صادق ہیں، اگر آپ کا خیال ہے کہ اس سازش کو کامیاب ہونے دیں تو سامنے کھڑا ہوں گا، مجھے امید ہے کہ سندھ ہاؤس میں موجود ہمارے لوگ ضمیر کے مطابق فیصلہ کریں گے ورنہ قوم آپ کو معاف نہیں کرے گی۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
