بھارتی مقبوضہ کشمیر کے شہر سری نگر کی تاریخی جامعہ مسجد میں 30 ہفتوں کے بعد کل مسلمانوں نے جمعہ کی نماز ادا کی۔
بھارتی حکومت نے 600 سو سال پرانی مرکزی جامعہ مسجد میں پہلی بار 6 اگست 2019 کو نماز جمعہ کے اجتماع پر پابندی لگائی گئی تھی۔
تاریخی جامعہ مسجد کو آرٹیکل 370 کے تحت مودی سرکار نے بند کر دیا تھا، جس کے بعد کووڈ 19 کے دوران بھی یہ مسجد زیادہ تر بند رہی ہے۔
اس موقعے پر سرکاری انتظامیہ نے بھاری تعداد میں پولیس اور نیم فوجی دستے تعینات کر رکھے تھے۔
سری نگر کی جامعہ مسجد میں 2019 میں بڑے اجتماعات پر اُس وقت پابندی لگادی گئی تھی جب مرکزی سرکار نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو معطل کیا تھا۔
اس کے بعد چند روز تو نمازِ جمعہ ادا کرنے کی اجازت ملی تھی، لیکن کرونا وائرس کی لہر کے آتے ہی مسجد میں نمازِ جمعہ پر دوبارہ پابندی لگادی گئی تھی۔
اس جامعہ مسجد میں خواتین کی نماز کے لیے خصوصی انتظام ہے اور چونکہ کشمیر کی اکثر مساجد میں اس طرح کا اہتمام نہیں ہوتا، اس لیے خواتین کی بھی کافی تعداد دیکھنے کو ملی۔
مسجد آنے والی ایک خاتون نسیمہ نے میڈیا کو بتایا کہ، ’مجھے یہ مسجد اپنے بچوں سے زیادہ پیاری ہے۔ میں پابندی کے دوران بھی جامعہ مسجد کے آس پاس نماز ادا کرتی تھی کہ سکون حاصل کروں۔‘
ایک نمازی بشیر احمد کا کہنا تھا: ’میں نے کل ہی جامعہ مسجد میں نماز ادا کرنے کا ارادہ کرلیا تھا،کیونکہ 30 ہفتے بعد یہاں نماز پڑھنے کی اجازت ملی ہے، اس لیے میں خوش ہوں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’میں حکومت سے یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ ہماری مرکزی جامعہ مسجد کھلی رہے کیونکہ یہ ہمارے لیے اہم ہے۔‘
نماز جمعہ کے موقعے پر نمازیوں سے خطاب میں امام مسجد امام حئی نےکئی سماجی مسائل پر روشنی ڈالنے کے ساتھ ساتھ میر واعظ عمر فاروق کی نظربندی سے رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
