
قومی اسمبلی کا اجلاس تحریک عدم اعتماد پر کسی پیشرفت کے بغیر پیر تک ملتوی کر دیا گیا۔
قومی اسمبلی کا اہم اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں شرکت کے لئے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ایوان میں موجود رہے جبکہ آصف زرداری، راجہ پرویز اشرف، احسن اقبال اور دیگر ارکان ایوان میں پہنچے تھے۔
اجلاس کے آغاز پر فاتحہ خوانی کا سلسلہ ہوا جس کا فریضہ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے انجام دیا۔
بعدازاں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اجلاس پیر کی شام 4 بجے تک ملتوی کردیا۔
اس حوالے سے اسپیکر کا کہنا تھا کہ روایت کے مطابق رکن کی وفات کے احترام میں ایجنڈا مؤخر کیا جاتا ہے اور یہ روایت آج نہیں پہلے سے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد پر قانون کے مطابق کارروائی کروں گا جس کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس بروز پیر شام چار بجے تک ملتوی کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اجلاس کے لئے یپلز پارٹی، جمیعت علمائے اسلام اور مسلم لیگ ن کی جانب سے ایوان میں ارکان کی گنتی بھی کی گئی۔
حکومتی اتحادی اراکین کی بڑی تعداد ایوان میں موجود نہیں ہیں جبکہ حکومت کے منحرف اراکین بھی نہیں ہے۔
اسپیکر کے اس اقدام پر اپوزیشن کا شدید احتجاج کیا گیا جبکہ اسپیکر کی طرف سے اپوزیشن لیڈر کو بولنے کی
اجازت نہیں دی گئی۔
اجلاس کے لیے سیکیورٹی کے غیرمعمولی اقدامت کیے گئے، ریڈ زون کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا۔
اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی موجودگی ہر طرف دکھائی دی، ریڈ زون میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی، کسی بھی غیرمتعلقہ شخص کو یہاں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔
اراکین اسمبلی کو بھی ہدایت نامہ جاری کیا گیا جس کے مطابق انہیں مہمان، سیکیورٹی گارڈ اور ذاتی عملہ اجلاس میں لانے کی اجازت نہیں تھی۔
ٹریفک پولیس نے اپنے اعلامیے میں بتایا کہ ریڈ زون جانے کے لیے صرف مارگلہ روڈ کا راستہ کھلا رکھا گیا جبکہ سرینا چوک، نادرا چوک، ایکسپریس چوک اور ایوب چوک سے آنے والے تمام راستے بند کر دیے گئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News