
شعیب اختر کا شمار پاکستان سمیت دنیا کے عظیم فاسٹ باولرز میں ہوتا ہے۔ ان کی رفتار اور جارحانہ انداز نے انہیں کرکٹ کی دنیا میں سب سے منفرد اور کھیلے جانے والے مشکل ترین گیند بازوں میں سے ایک بنایا۔
لیکن اس کے لیے انہیں ایک بڑی قیمت بھی چکانی پڑی۔
اس پاکستانی عظیم کھلاڑی کو آج بھی اس کھیل کی دی گئی انجریز کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔
شعیب اختر نے انکشاف کیا کہ انہیں ہر روز باتھ روم جانے کے لیے مجبوراً رینگنا پڑتا ہے۔
سڈنی مارننگ ہیرالڈ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں شعیب اختر نے کہا کہ میں ہر صبح باتھ روم جانے کیلے رینگتا ہوں۔ آج بھی میری ٹانگیں جام ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سال 1999 ہی میرے لیے واحد ایسا سال تھا، جو درد سے محفوظ رہا۔
46 سالہ عظیم باولر نے بتایا کہ پیدائش سے ہی ان کے گھٹنے میں پریشانی تھی۔ بچپن میں ڈاکٹر نے ان کی ماں کو وارننگ دے دی تھی کہ وہ نصف معذور ہوجائیں گے۔
شعیب اختر نے بتایا کہ میں 6 سال کی عمر تک چل بھی نہیں سکتا تھا، میں رینگتا تھا۔ ڈاکٹر ہمیشہ میری ماں سے کہتے تھے کہ یہ نصف معذور ہوجائے گا اور عام لوگوں کی طرح نہیں چل پائے گا۔
شعیب اختر نے کہا کہ میرے گٹھنوں کی ہڈی پر ہڈی بن گئی تھی۔ تصور کریں میں کس درد سے گزرا، یہ بھیانک تھا۔
انہوں نے بتایا کہ میں آئیس باتھ کے دوران سو جاتا تھا۔ کئی بار ٹیم کے ساتھی مجھے جگاتے تھے اور کہتے تھے کہ صبح کے 4 بجے ہیں، باہر نکلو اور بستر پر سونے جاو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں اپنی چوٹ چھپاتا تھا۔ بہت زیادہ مقابلہ تھا اور میڈیا کو یہ سمجھ نہیں آتا تھا کہ آخر کیوں میں مستقل طور پر نہیں کھیلتا۔
اس انٹرویو میں شعیب اختر نے انکشاف کیا کہ جلد ہی میبلورن میں ان کے گٹھنے کا دوبارہ آپریشن ہوگا۔
انہوں نے کیریئر کے دوران 9 سرجری کے ساتھ ساتھ بائیں گٹھنے پر 42 اور دائیں گٹھنے پر 62 انجکشن لینے کے بارے میں بھی بتایا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News