اسلامی نقطہ نظر سے دیکھیں تو اللہ کے سوا اس بات کا علم کسی کو نہیں کہ دنیا کب ختم ہوگی۔
اس وسیع و عریض کائنات کے وجود کا اختتام وہ موضوع ہے جو صدیوں سے بنی نوع انسان میں بحث کا باعث بنا ہوا ہے۔
عالمی مذہبی کتابوں سے لے کر سائنسی جریدوں تک، سب میں دنیا کے اختتام کا ذکر ہے۔ جبکہ کچھ میں تو باقاعدہ تاریخ بھی دی گئی ہے۔
ہر کتاب میں دنیا کے خاتمے کی وجہ اور منظر کشی ایک الگ انداز میں پیش کی گئی ہے۔
ایسا ہی ایک تصور معروف طبیعات دان سر آئزک نیوٹن نے بھی پیش کیا۔
تاہم ملحدانہ اور خدا بیزار نظریات کے درمیان نیوٹن نے ایک ایسی چیز وضع کی جو طرز عمل اور عقائد کے لحاظ سے متنوع تھی۔
نیوٹن نے ہر اس تناظر میں اس موضوع کو پیش کیا، جو بہت سے لوگوں کے لیے تشویش کا باعث بن سکتی ہے۔

نیوٹن نے تمام تحریروں کو یکجا کرنے کے بعد اپنے محدود علم کے مطابق پیش گوئی کی کہ سال 2060 میں دنیا کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔
یروشلم کی عبرانی یونیورسٹی میں ایک خط کی نمائش کی گئی، جس میں نیوٹن نے اپنے پیش گو الگورتھم اور حساب کتاب لکھا تھا۔
یوں نیوٹن نے سال 1706 میں دنیا کے خاتمے کی پیش گوئی کی تھی۔
نیوٹن کون تھا؟
نیوٹن انگلینڈ میں سال 1643 میں پیدا ہوا، وہ ہمیشہ سے ایک غیر روایتی شخص رہا ہے۔
مصنف فلورین فریسٹیٹر نے اپنی کتاب میں نیوٹن کو عجیب و غریب انسان کے طور پر بیان کیا ہے۔
اسے لوک داستانوں پر مبنی نظریات سے اتنا ہی لگاؤ تھا جتنا کہ وہ سائنس سے لگاؤ رکھتا تھا۔ اس نے کیمیا بھی طبع آزمایائی کی۔
نیوٹن نے خط میں پیش گوئی کے جن حسابات کو درج کیا وہ اسے 2060 کے عدد پر لے آئے۔
لیکن اگرچہ یہ خط اس دنیا کے سب سے بڑے ذہنوں میں سے ایک نے لکھا ہے، پھر بھی اسے ہر دوسری پیش گوئی کی طرح لیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
