
ہمارے دہکتے ہوئے سورج کی سطح سے آتشیں امواج دہکتے ہوئے لپٹوں کی صورت خارج ہوتی رہتی ہیں۔ اسی طرح مادے کی چوتھی اور گرم ترین قسم پلازما کی لہریں بھی نکلتی رہتی ہے۔ ماہرین نے ایک غیرمعمولی سرگرمی میں پلازما کو لمبے فاصلے تک خارج ہوتے دیکھا ہے جس کی لمبائی 35 لاکھ کلومیٹر دور تک محسوس کی گئی ہے۔
یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے) نے ماہِ فروری کے آخر میں نہ صرف سورج پر یہ غیرمعمولی سرگرمی نوٹ کی ہے بلکہ اس کی تصویر بھی لی ہے۔ یہ تصویر سولر آربٹر نامی خلائی جہاز نے لی ہے جس میں پلازمہ کی بوچھاڑ کو لاکھوں کلومیٹر پر محیط دیکھا جاسکتا ہے۔
یاد رہے کہ 15 فروری کو رونما ہونے والے اس واقعے میں پلازمہ موج کا رخ زمین کی جانب نہیں تھا ورنہ یہاں جی پی ایس نظام، سیٹلائٹ اور دیگر نشریات میں خلل پڑسکتا تھا اور ایسا ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کا کوئی منبع سورج کی سطح پر نہیں ملا ہے اور غالبا یہ سورج کے دہکتے ہوئے گولے کی دوسری سمت سے خارج ہوا تھا۔
ماہرین نے شکر ادا کیا ہے کہ اس کا رخ زمین کی جانب نہ تھا اور نہ ہی اس کی کوئی زمین اثرات محسوس کئے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ زمین سے سورج کا فاصلہ نو کروڑ 30 لاکھ کلومیٹر ہے اور اسی وجہ سے وہاں پلازمہ کے طوفان کے اثرات کرہ ارض تک آپہنچتے ہیں اور کئی طرح سے نقصان پہنچاتے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین تک پہنچنے پر پلازمہ ارضی مقناطیسی میدان کو بھی شدید متاثر
کرتےہیں اور ہماری بہت سے روزمرہ ایجادات کا انحصار پر اسی پر ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News