
چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد
آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کیس میں جسٹس منیب اختر نے کہا کہ تاحیات نا اہلی کی آئینی شق اور آرٹیکل 63 دونوں ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس میں کہا کہ جب رکن مستعفی ہو جائے پھر ڈی سیٹ ہو جائے گا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کو وقتاً فوقتاً تبدیل کیا۔ آرٹیکل 63 اے میں پانچ سال تین سال یا وقتی نا اہلی ہو سکتی ہے؟
چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ قانونی بدیانتی پر تاحیات نا اہلی مانگ رہے ہیں؟
جسٹس منیب اختر نے کہ کہ تاحیات نا اہلی کی آئینی شق اور آرٹیکل 63 دونوں ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ تاحیات نا اہلی کاغذات نامزدگی میں جھوٹے حقائق اور بیان سے متعلق ہے۔ منحرف رکن کیخلاف کارروائی الیکشن ہوجانے کے بعد کا معاملہ ہے۔
جسٹس جمال خان نے کہا کہ منحرف رکن کیخلاف کارروائی کیلئے الیکشن کمیشن موجود ہے۔ سب کچھ واضع ہے ہمارے پاس کیا لینے آئے ہیں؟
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ پارٹی فیصلے کیخلاف ووٹ دینے والا رکن ڈی سیٹ ہوجائے گا؟
جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ نا اہلی کی میعاد کتنی ہے یہ تعین حکومت کیسے کرے گی؟
سپریم کورٹ کا وزیراعظم کی کمالیہ میں کی گئی تقریر پر اظہار تشویش
جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ اخبارات میں کیسے کیسے بیانات چھپ رہے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عدالت کے باہر کیا ہو رہا ہے ہمیں کوئی سروکار نہیں۔
جسٹس مظہرعالم نے کہا کہ اگر وزیراعظم کو ملک کے سب سے بڑے آئینی ادارے عدلیہ پر اعتماد نہیں تو پھر کیا ہوگا۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا ہم سوشل میڈیا میں ہونے والی بحث کے زیر اثر نہیں۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ اخبارات نے خبریں چھاپیں کہ جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کہ ریفرنس واپس بھیج دیتے ہیں۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ میں نے یہ کہا کہ ریفرنس واپس بھیجنے کا آپشن موجود ہے۔
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ تاحیات نا اہلی کا اطلاق کاغذات نامزدگی میں حقائق چھپانے پر ہوتا ہے۔ سزا، مس کنڈکٹ کی کارروائی کے بغیر تا حیات نا اہلی کیسے کر دیں؟
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ کسی بھی وقت حکومت تبدیل کرنے کیلئے چند اراکین کا ادھر سے ادھر جانا مذاق ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آئین پاکستان میں وزیراعظم کو عہدے سے ہٹانے کی اجازت دی گئی ہے۔
’حکمراں جماعت اکثریت پھر بھی کھو دے گی‘
چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی رکن ڈی سیٹ ہوجائے تو تحریک عدم اعتماد تو ناکام ہو جاتی ہے لیکن حکمران جماعت اکثریت پھر بھی کھو دے گی۔
خالد جاوید خان نے کہا کہ اکثریت کھو دینے کے معاملے پر آئین میں الگ سے طریقہ کا موجود ہے۔
جسٹس منیراختر نے کہا کہ جس فیصلے کا آپ نے حوالہ دیا الیکشن سے پہلے کا ہے۔ الیکشن سے پہلے کا قانون بعد میں کیسے لاگو کردیں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ الیکشن قوانین آئین سے بالاتر نہیں ہو سکتے۔
جسٹس جمال خان نے کہا کہ پارٹی سربراہ ڈیکلریشن دے تو الیکشن کمیشن کو فیصلہ کرنے دیں۔ قانون میں طریقہ واضح کردیا ہے تو کیا چاہتے ہیں؟ ہو سکتا ہے کسی کا سچ میں ضمیر جاگ گیا ہو۔ الیکشن کمیشن کا فیصلہ سپریم کورٹ میں آئے گا تو دیکھا جائے گا۔
خالد جاوید خان نے کہا کہ طریقہ کار سے متعلق کوئی سوال ریفرنس میں نہیں پوچھا۔ سوال نااہلی کی مدت اور ووٹ شمار ہونے کے ہیں۔
جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ نااہلی کی مدت کا تعین کس بنا پر ہوگا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ توقع ہے آج آپ کے دلائل مکمل ہو جائیں گے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ آج شاید مزید وقت درکار ہو۔
جسٹس جمال خان نے کہا کہ کیا آپ مستقبل کے لیے ریفرنس لائے ہیں؟
خالد جاوید خان نے کہا کہ اسمبلی اجلاس میں کیا ہورہا ہے عدالتی کارروائی پر فرق نہیں پڑنا چاہیے۔
جسٹس منیب اختر بولے کہ یہ کافی پیچیدہ معاملہ ہے۔ پورے متعلقہ آئینی ڈھانچے کو جانچنا پڑے گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر پندرہ سے بیس اراکین ڈی سیٹ ہوجاتے ہیں تو وزیراعظم پارلیمان سے اعتماد کا ووٹ کیسے لیں گے؟ کیا کم اکثریت پر بھی وزیراعظم برقرار رہ سکتے ہیں؟
اٹارنی جنرل نے کہا کہ صدر مملکت وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتے ہیں۔
جسٹس جمال خان نے کہا کہ منحرف اراکین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ اگر تمام سیاسی جماعتوں کا نہیں ہے تو پھر پارلیمنٹ سے معاملہ حل کرائیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آگے رمضان آرہا ہے باقی فریقین کو بھی سننا ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ منحرف رکن واپس حلقے میں جا کر ووٹ لے لے۔ اسلام میں طلاق کی اجازت ہے۔ آپ بار بار کیوں کہہ رہے ہیں کہ منحرف رکن غلط کر رہے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ وہ غلط کو غلط کہہ رہے ہوں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کرپشن ایک کینسر ہے۔
جسٹس جمال خان نے کہا کہ پہلے ثابت ہوجائے کہ کرپشن ہوئی ہے۔
خالد جاوید خان نے کہا کہ موجودہ تنازع کے علاوہ بھی اس کیس کے نتائج ہوں گے۔ بدھ تک دلائل دوں گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ رمضان میں ایک بجے سے کیس سننا مشکل ہے۔ کوشش کریں کل تک دلائل مکمل کریں۔
صدراتی ریفرنس کیس کی سماعت کل ایک بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
لارجر بینچ میں جسٹس منیب اختر،جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس مظہر عالم اور جسٹس جمال مندوخیل شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News