
فالج ہو یا دل کا دورہ قلب یا دماغ کی تنگ شریانیں اور بند ہوتی ہوئی خون کی نالیاں اس میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اب البرٹ آئن اسٹائن کالج آف میڈیسن کے ماہرین نے ایک بالکل نیا طریقہ دریافت کیا جو عرصے سے نظر انداز تھا۔ اس سے دل کی بند شریانوں کو کسی آپریشن کے بغیر کھولا جاسکتا ہے۔
یہاں کے سائنسدانوں نے 1993 میں دریافت ہونے چیپرون میڈیئٹ آٹوفیجی (سی ایم اے) طریقے سے ایسے چوہوں کی شریانیں کشادہ کیں جو عین انسانوں کی مانند چربی اور دیگر اجزا یعنی پلاک سے بند ہوچکی تھیں۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ جیسے ہی سی ایم اے کو جاری رکھا گیا شریانوں کی تنگی دور ہوئی اور یہ عمل روکنے پر شریانوں کے درمیان جگہ دوبارہ بھرنے لگی۔
یہ طریقہ 30 سال قبل ڈاکٹر سیئروو نے دریافت کیا تھا لیکن اسے آزمایا نہیں گیا تھا اور اب خود ان کی نگرانی میں اس کے حیرت انگیز نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر سیئروو کے مطابق کامیابی کی صورت میں دل کی شریانوں کو بند ہونے سے بچانے والا یہ بہترین اور انقلابی طریقہ ثابت ہوسکتا ہے۔
اگرچہ سی ایم اے پر اب بھی تحقیق ہورہی ہے لیکن خیال یہ ہے کہ اس ٹیکنالوجی میں بعض سالمات اور مالیکیول خلوی سطح پر جاکر چکنائی اور پلاک کو گھلانے کا کام کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ دل کی شریانوں کی تنگی کی بیماریوں کو کارڈیو ویسکیولر ڈیزیز (سی وی ڈی) کہا جاتا ہے۔ دل کے امراض کی 80 فیصد وجہ بھی یہی ہے اور اموات کی ذمے دار بھی ۔ خود پاکستان میں ہر سال ہزاروں افراد سی وی ڈی امراض کی وجہ سے لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔
چوہوں پر آزمائی گئیں کئی ادویہ انسانوں پر یکساں مؤثر ثابت ہوئی ہیں۔ تاہم اب دیکھنا یہ ہے سی ایم اے تھراپی تمام مراحل سے گزر ہم انسانوں کے لیے کب منظوری حاصل کرتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News