
عالمی سطح پر معروف تجارتی ، ٹیکنالوجی اور مالیاتی اور ٹیلی کام سیکٹر کی کمپنیوں نے روس میں اپنا کام روک دیا ہے۔
کھیلوں کے ملبوسات اور سامان تیار کرنے والی معروف کمپنی پوما نے اتوار کے روز اعلان میں بتایا ہے کہ اس نے روس کے لیے مصنوعات کی کھیپوں کو روک دیا ہے۔
مزید یہ کہ کمپنی نے روس میں اپنے اسٹوروں پر کام معطل کر دیا ہے۔ اس طرح پوما دنیا بھر کی ان متعدد کمپنیوں کی فہرست میں شامل ہو گئی جنہوں نے یوکرین پر حملے کے بعد روس کے ساتھ لین دین اور معاملات کا سلسلہ روک دیا ہے۔
یوکرین میں روس کے فوجی آپریشن کے نتیجے میں کئی ملکوں نے ماسکو پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ دنیا بھر میں وسیع پیمانے پر اس فوجی آپریشن کی مذمت کی جا رہی ہے۔متعدد مغربی ممالک نے روس پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
اس تناظر میں روسی صدر ولادی میر پوتین نے ہفتے کے روز ایک فرمان جاری کیا جس میں حکومت کو ہدایت دی گئی ہے کہ روس کے خلاف غیر دوستانہ اقدامات کرنے والے ممالک کی فہرست تیار کی جائے۔
امریکا اور دیگر مغربی ممالک نے یوکرین میں فوجی آپریشن کے سبب روس پر کڑی پابندیاں عائد کر دیں اور مزید پابندیوں کی دھمکی بھی دی ہے۔ پابندیوں کا مقصد ملک سے باہر مالی وسائل ، سرمایہ کاری اور ٹکنالوجی تک ماسکو کی پہنچ کو کم کرنا ہے۔
یورپی یونین کی جانب سے اعلان کردہ پابندیوں کی فہرست میں روس کی سیکڑوں شخصیات اور درجنوں ادارے شامل ہیں، خیال رہے کہ PUMAایک یہودی ملکیت کمپنی ہے ۔
امریکہ کی دو کمپنیوں ویزا کارڈ اور ماسٹر کارڈ نے اعلان کیا ہے کہ یوکرین پر حملے کے سبب وہ روس میں کام روک دیں گی۔
ہفتے کے روز اعلان میں دونوں کمپنیوں نے مزید بتایا کہ وہ روس میں تمام معاملات اور لین دین روک دینے کے لیے ایجنٹوں اور شراکت داروں کے ساھ کام کریں گے۔
ادھر وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے ویزا اور ماسٹر کارڈ کی جانب سے روس میں کام روک دینے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
روس پر مغربی ممالک کی جانب سے غیر معمولی پابندیوں کے نتیجے میں روس کے مرکزی بینک کے 640 ارب ڈالر کے اثاثوں کا بہت سے حصہ منجمد ہو چکا ہے۔
روس کے کئی بینکوں کو ادائیگی کے عالمی نظام SWIFT میں کام کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ گذشتہ ہفتے روسی کرنسی روبل کی قیمت میں تقریبا ایک تہائی کی کمی واقع ہوئی۔روس میں آپریشن روک دینے والی مالیاتی اور ٹکنالوجی کمپنیوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
امریکہ کی دو کمپنیوں ویزا کارڈ اور ماسٹر کارڈ نے اعلان کیا ہے کہ یوکرین پر حملے کے سبب وہ روس میں کام روک دیں گی۔
ہفتے کے روز اعلان میں دونوں کمپنیوں نے مزید بتایا کہ وہ روس میں تمام معاملات اور لین دین روک دینے کے لیے ایجنٹوں اور شراکت داروں کے ساھ کام کریں گے۔
ادھر وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے ویزا اور ماسٹر کارڈ کی جانب سے روس میں کام روک دینے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
روس پر مغربی ممالک کی جانب سے غیر معمولی پابندیوں کے نتیجے میں روس کے مرکزی بینک کے 640 ارب ڈالر کے اثاثوں کا بہت سے حصہ منجمد ہو چکا ہے۔
روس کے کئی بینکوں کو ادائیگی کے عالمی نظام ’سوئفٹ‘ میں کام کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ گذشتہ ہفتے روسی کرنسی روبل کی قیمت میں تقریبا ایک تہائی کی کمی واقع ہوئی۔
روس میں آپریشن روک دینے والی مالیاتی اور ٹکنالوجی کمپنیوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ان میں مشہور کمپنی پے پال بھی شامل ہے جس نے ہفتے کے روز اس فیصلے کا اعلان کیا۔
دوسری جانب روس کے سب سے بڑے بینک Sberbankنے کہا ہے کہ ویزا اور ماسٹر کارڈ کے اقدامات سے روس میں جاری کیے جانے والے کارڈوں کے صارفین متاثر نہیں ہوں گے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ روس میں مالیاتی معاملات مقامی قومی ادائیگی کے نظام کے ذریعے عمل میں آتے ہیں اور یہ نظام غیر ملکی ادائیگی کے نظام پر انحصار نہیں کرتا ہے۔
سال 2014 کے بعد روس نے بینکنگ پیغامات سے متعلق خصوصی نظام قائم کیا۔ یہ نظام ایس پی ایس ایف کے نام سے جانا جاتا ہے اور اسے عالمی نظام ’سوئفٹ‘ کے متبادل کے طور پر متعارف کرایا گیا۔
اس نظام نے 2015 میں کام شروع کیا۔ماسٹر کارڈ کمپنی روس میں 25 برس سے کام کر رہی ہے۔ اس نے رواں ہفتے اعلان میں بتایا تھا کہ روس کے کئی مالیاتی اداروں کو ماسٹر کارڈ کے نیٹ ورک میں کام کرنے سے روک دیا گیا۔
بین الاقوامی سطح پررقوم کی ادائی کرنے والی کمپنی پے پال ہولڈنگز نے ہفتے کے روز روس میں موجودہ حالات کے پیش نظراپنی خدمات بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پے پال نے کہا ہے کہ وہ یوکرین پر حملے کے بعد روس میں اپنا کام بند کررہی ہے۔
اس طرح پے پال بھی ان بہت سی مالیاتی اور ٹیکنالوجی کمپنیوں میں شامل ہوگئی ہے جنھوں نے روس کی جارحیت کے بعد سے اپنی کاروباری سرگرمیاں معطل یا مکمل بند کردی ہیں۔
پے پال کے صدر اور چیف ایگزیکٹو ڈان شلمین نے ہفتے کے روزایک بیان میں کہا کہ ’’موجودہ حالات میں ہم روس میں اپنی خدمات معطل کر رہے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ کمپنی یوکرین میں روس کی پرتشدد فوجی جارحیت کی مذمت میں عالمی برادری کے ساتھ کھڑی ہے۔
کمپنی کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ ہم ایک مخصوص مدت کے لییرقم نکلوانے کی معاونت کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اکاؤنٹ بیلنس(کھاتوں کی رقوم) قابل اطلاق قوانین اور ضوابط کے مطابق تقسیم ہوں۔
پے پال نے گذشتہ بدھ کو روس میں صارفین کی جانب سے سرحد پارلین دین کی اجازت دی تھی،البتہ ملک میں نئے صارفین کو قبول کرنا بندکردیا تھا۔
یوکرین کے سرکاری حکام جنگ کے آغاز کے بعد سے پے پال سے مطالبہ کررہے تھے کہ وہ روس میں کام بند کردے اوراس کے بجائے رقوم اکٹھا کرنے میں ان کی مدد کریں۔
پے پال نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ اس نے یوکرین پرحملے کے بعد ہنگامی حالات میں کام کرنے والے خیراتی اداروں کے لیے پندرہ کروڑ ڈالر سے زیادہ کی رقم اکٹھا کرنے میں مدد کی ہے اوریہ اس مختصر مدت میں ہماری بڑی کوششوں میں سے ایک ہے۔
روس میں پے پال کی معطلی کا اطلاق اس کے رقم کی منتقلی کے ٹول پر بھی ہوتا ہے۔اس سے قبل اس کی حریف دو کمپنیوں ’وائز‘ اور ’ریمٹلی‘ نے روس میں کچھ خدمات معطل کردی ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News