عدالت نے دورانِ سماعت کریمنل پولیس افسران کی تعیناتیوں پرآئی جی سندھ کی سرزنش کر دی۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں دورانِ سماعت جسٹس آفتاب گورڑ نے کہا کہ قتل میں ملوث ایس ایچ اوز بھی عہدے انجوائے کررہے ہیں۔ انسپکٹر منظور چانڈیو نے تین افراد کا قتل کیا اور غریبوں سے کمپرومائز کر لیا۔
عدالت نے کیس میں ریمارکس دیے کہ اس کو سزاۓ موت ہوئی تھی، کمپرومائز کا مطلب بریت نہیں اعتراف جرم ہے۔
جسٹس آفتاب گورڑ نے اظہاارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ فورس کے سربراہ ہیں کریمنل پولیس افسران کے خلاف کارروائی آپ کی ذمہ داری نہیں؟؟؟ آپ کے افسران زمینوں پر قبضے کر رہے ہیں، غریبوں کا مال کھا رہے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیا جرائم میں ملوث افسران کو فری ہینڈ دے دیا ہے؟جرائم میں ملوث اہلکار اور افسران اپنی مرضی کی پوسٹنگ بھی لے لیتے ہیں۔
مسلسل سرزنش پرآئی جی سندھ خاموشی سے سر ہلاتے رہے
عدالتی حکم کے باوجود پولیس انسپکٹرز کو قانون کے مطابق ترقیاں نہ دینے کے خلاف درخواست پر جسٹس آفتاب گورڑ نے آئی جی سندھ کے متضاد بیانات پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی کو حکم دیا کہ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی سینیارٹی لسٹ 17 مارچ کو پیش کی جائے۔
عدالت نے آئی جی سندھ کو تنبیہ کی کہ اگر لسٹ کے مطابق ترقیاں ثابت نہیں ہوئی تو آپ پر یہیں فرد جرم عائد کریں گے۔ ہم بہت سادہ بات کررہے ہیں عمل درآمد رپورٹ پیش کری۔
جستس آفتاب گورڑ نے کہا کہ دیگر ملکوں کی طرح کے پی میں بھی پولیس رولز 1934 پر عمل درآمد ہو ر ہا ہے۔ سپریم کورٹ میں دوسری اور یہاں دوسری لسٹ پیش کررہے ہیں؟
سیکریٹری سروسز نے کہا کہ درخواست گزاروں کی ترقی کے حوالے سے بارہ مارچ کو میٹنگ ہوئی تھی۔۔
سندھ ہائیکورٹ نے درخواست گزار کے وکیل کو سپریم کورٹ سے لسسٹ حاصل کرنے کی ہدایت کر دی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
