 
                                                      چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے لطیف آفریدی کے قتل کو بڑا نقصان قرار دیدیا
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا ہے کہ وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل ملک بھر کے وکلا کا نمائندہ ہوتا ہے۔ وہ اپنے عہدے اور منصب کا خیال رکھیں۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں بار کونسلز کی تقریروں پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ججز پر انگلیاں اٹھانا بند کریں۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ججز پر الزامات لگانا بند کر دیں۔ جس بندے پر اعتراض ہے اس کا نام لیں۔
فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ جس شخص سے مسئلہ ہو آ کر مجھے بتائیں، دروازے سب کے لیے کھلے ہیں۔
انھوں نے خطاب میں مذید کہا کہ وائس چیئرمین پاکستان بار کا ججز کو تنخواہ دار ملازم کہنا انتہائی نا مناسب ہے۔ ججز پر الزام تراشی کرنا ان فئیر اور انتہائی نا مناسب ہے۔
چیف جسٹس نے خطاب میں کہا کہ زیرالتوا مقدمات ختم کرنے کیلئے محنت کر رہے ہیں۔ فرروی اور مارچ کے دوران چار ہزار مقدمات نمٹائے گئے۔رات 9 بجے تک سپریم کورٹ میں موجود ہوتا ہوں۔
چیف جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ وکلا کی مدد سے دو ماہ میں چار ہزار مقدمات نمٹائے گئے۔ عام طور پر سخت الفاظ استعمال نہیں کرتا۔ ججز رولز کمیٹی میں میرے برابر جج نے طریقہ کار پر اتفاق رائے کیا۔ ججز تقرر کیلئے سب سے اہم ان کی دیانتداری، اہلیت، اور قابلیت ہے۔
فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ جج کا تحمل اور اس کی ہر قسم کے اندرونی یا بیرونی دباؤ سے آزادی اہم ہے۔ اگر آپ براہ راست مجھ سے آکر بات نہیں کر سکتے تو آپ محض اخباروں کی زینت بننا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس نےصدر سپریم کورٹ بار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ احسن بھون صاحب آپ کو کون سی عدالتی پریکٹس پراعتراض ہے۔ میرے دروازے آپ کے لیے رات 9 بجے بھی کھلے ہیں۔ ہم یہاں اہلیت، قابلیت، دیانتداری کی وجہ سے ہیں۔ ہماری تقرری غیرجانبدار نہ ہوتی ہے۔
انھوں نے خطاب میں کہا کہ ہم بنا کسی دباؤ سے کام کرنے والے لوگ ہیں۔ میرے رجسٹرار کو گالیاں دینا بند کریں۔ میرے رجسٹرار کا 20 سالہ تعلیمی تجربہ ہے۔ وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل حفیظ الرحمان چوہدری دیہاتی آدمی ہیں۔ میں بھی ایک دیہاتی آدمی ہوں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل نے گھر کی بات گھر تک رکھنے کی بات کی۔ ہم لوگ تو برادری کی بات باہر نہیں کرتے گھر کی بات گھر تک رہنی چاہیئے۔ بنچز کی تشکیل پر اعتراض کرنے والے بتائیں کہ گزشتہ 15 سے 20 سال کے دوران کیسے بنچ تشکیل دیے گئے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل ملک بھر کے وکلا کا نمائندہ ہوتا ہے۔ وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل اپنے عہدے اور منصب کا خیال رکھیں۔ رجسٹرار سپریم کورٹ بہترین افسران میں سے ایک ہیں۔
انھوں نے کہا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ جانتا ہے کہ ذمہ داری کیسے ادا کرنی ہے۔ چند روز بعد میں چلا جاؤں گا۔ حق اور سچ کے مطابق ذمہ داری ادا کرنے کا موقع دیا جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 